خودکش حملے کے بعد احتجاجی مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی براہ راست فائرنگ، درجنوں افراد شہید و زخمی
کرم ایجنسی (شیعت نیوز )۔خودکش حملے کے بعد احتجاجی مظاہرین پر سیکورٹی فورسز کی براہ راست فائرنگ، درجنوں افراد شہید و زخمی۔
تفصیلات کے مطابق کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر پاراچنار کے مرکزی کرمی بازار میں خودکش حملہ اور اس کے بعد خودکش حملے کے خلاف احتجاج کرنے والے قبائل پر افواج
و ایف سی کی براہ راست فائرنگ سے درجنوں قبائلی ک شہید اور شدید زخمی ہوئے ہیں۔ خعودکش حملے میں ابتائی طور پر اکیس افراد جاں بحق ہو گئے تھے لیکن اس کے بعد خودکش حملے کے خلاف احتجاج کرنے والے قبائل پر افواج و ایف سی کی ڈائریکٹ فائرنگ سے مذید درجنوں افراد کی شہید و زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔صحیح تعداد اس لئے معلوم نہیں ہو رہی کہ آخری اطلاعات کے مطابق شہر میں افواج کی احتجاجی مظاہرین پر فائرئنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
پاراچنار کے عوامی و سماجی حلقوں اور۔ طوری بنگش قبائلی عمائدین نے خودکش حملہ اور اس کے بعد افواج کی فائرنگ کو ریاستی دہشت گردی قرار دے کر اس کی زمہ داری خفیہ اداروں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ پاراچنار شہر اور گردونواح کی سیکورٹی گذشتہ چار سالوں میں جب طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کے حوالے تھی تو کوئی خودکش حملہ یا دھماکہ نہیں ہوا لیکن پانچ ماہ پہلے اپاراچنار کی سیکورٹی رضا کاروں سے لے کرافواج کے حوالے کرکے جگہ جگہ ناکے و چیک پوسٹس کے قیام کے بعد اس طرح کے واقعا شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیں پاراچنار شہر میں طالبان نواز بے دخل مقامی افراد کو جائے حادثہ خودکش حملہ کرمی بازار میں واقع فاروقیہ ہوٹل میں سرکاری سرپرستی میں دوبارہ پاراچنار شہر میں آباد کاری طالبان دہشت گردوں کی سرکاری سرپرستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک طرف خودکش حملہ اور دوسری طرف خودکش حملے کے بعد افواج کی فائرنگ سے درجنوں افراد کی شہادت ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے۔