امریکی غلام حکومت کی جانب سے اسلام آباد لاہور کراچی میں امریکی سفارت خانوں کی سیکوریٹی ہائے الرٹ کردی گئی
اسلام مخالف فلم کے خلاف لیبیا میں امریکی سفارت خانے پر حملے اور مصر اور یمن میں احتجاج کے بعد پاکستان نے امریکی سفارتی مشن کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
منگل کو لیبیا کے شہر بن غازی میں مشتعل افراد نے امریکی سفارتخانے پر حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں سفارتکار کرسٹوفر اسٹیون اور عملے کے دیگر 3 ارکان کو ہلاک ہو گئے تھے۔
اس کے علاوہ مصری دارالحکومت قاہرہ میں بھی امریکہ مخلاف مظاہرے کیے گئے جبکہ یمن میں جمعرات کو عوام کے ایک ہجوم نے دارالحکومت صنعا میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا جسے بعدازاں پولیس نے منتشر کردیا۔
اسلام آباد میں سفارتکاروں کی حفاظت پر مامور سینئر پولیس آفیشل خرم رشید نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکی سفارت خانے کو درپیش خطرات کے پیش نظر ہم نے اس کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کل سفارتخانے کے خلاف احتجاج کا خدشہ ہے اور ہم اس سے نمٹنے کی تیاری کررہے ہیں۔
رشید کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانہ دارالحکومت اسلام آباد کے سفارتی علاقے میں واقع ہے اوراس کی حفاظت کے لیے تمام داخلی راستوں کو بند کر کے اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔
دوسری جانب لاہور میں بھی پولیس کو امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
لاہور میں سیکیورٹی کے ذمے دار سینئر پولیس آفیشل عبدالغفار قیصرانی نے کہا کہ سیکیورٹی پہلے ہی انتہائی سخت ہے لیکن ہم نے کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر اہلکاروں کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ہم اس حوالے سے بھی معلومات جمع کررہے ہیں کہ آیا کسی جماعت نے احتجاج کی تیاری تو نہیں کی کیونکہ ایسی صورتحال میں امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
کم بجٹ کی اس فلم سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی اس فلم پر شدید تنقید کی ہے۔
وزیر خارجہ سے جب اس فلم کے بارے میں حکومتی ردعمل کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ باہمی یگانگت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے تاہم پاکستان نے ہمیشہ کسی بھی قسم کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے اور ہم اس معاملے کی بھی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں امریکی سفارتخانے کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے