پاکستانی شیعہ خبریں

امت مسلمہ کو شیعہ سنی کی تفریق کے خاتمے اور امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنانا ہوگا، علامہ ساجد نقوی

sajid naqviاسلامی دنیا جن مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے، اُن کے خاتمے اور دیگر مسائل کا واحد حل عالم اسلام کے وحدت و اتحاد میں مضمر ہے۔ اُمت مسلمہ کو اسلام کا حقیقی پیغام جہاں دنیائے عالم میں پھیلانا ہے، وہاں اپنی صفوں میں موجود ایسے شرپسند اور اسلام کا لبادہ اوڑھے اسلام دشمن قوتوں کے آلہ کاروں کو بےنقاب کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے میلادالنبی (ص) کی مناسبت سے ہفتہ وحدت 12 تا 17 ربیع الاول کے آغاز پر اپنے خصوصی پیغام میں اسلامیان عالم سمیت اسلامیان پاکستان کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ پر فتن اور سنگین حالات میں ہمیں پیغمبر گرامی (ص) کی سیرت سے درس لیتے ہوئے باہمی اختلافات اور فروعی و جزوی مسائل کے حل کے لئے امن، محبت، رواداری، تحمل اور برداشت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ امت مسلمہ میں شیعہ سنی کی تفریق اور مسلکی اختلافات کے خاتمے، امن و آشتی کے فروغ کا راستہ اپنانا ہوگا، تاکہ ہم خدا اور خاتم الانبیاء (ص) کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خاتم المرسلین (ص) کی میلاد کا جشن منانے کا سب سے بہتر اور موزوں طریقہ یہ ہے کہ امت مسلمہ بالخصوص اور عالم انسانیت بالعموم حضور اکرم(ص) کی سیرت، سنت اور فرامین پر عمل کرے اور اپنی انفرادی، اجتماعی، روحانی، دینی و دنیاوی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے حضور اکرم (ص) کے اسوہ حسنہ کو نمونہ عمل قرار دے۔ ان کا کہنا تھا کہ  پیغمبر اکرم (ص) نے قرآن کریم، اہل بیت(ع)، احادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو اثاثہ ہمارے لئے چھوڑا ہے، اس پر صحیح معنوں میں عمل کرنا ہی ہمارے لئے باعث نجات ہے۔ قرآنی تعلیمات اور اسلام کی عملی تعبیر کے لئے ہمیں سیرت رسول اکرم (ص) سے استفادہ کرنا ہوگا، لیکن بدقسمتی سے امت مسلمہ عملی طور پر ان تعلیمات پر عمل پیرا نہیں ہے، جس کی وجہ سے مسلسل مصائب و آلام میں مبتلا ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے عوام اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ ہفتہ وحدت کے دوران تمام مسالک اور مکاتب فکر کے مابین وحدت و یگانگت ایجاد کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے مشترکہ پروگرامز اور اجتماعات منعقد کریں اور سینکڑوں مشترکات کو بنیاد بنا کر معمولی اور جزوی نوعیت کے اختلافی مسائل کو پس پشت ڈال کر ملت اسلامیہ کی وحدت کا عملی مظاہرہ کریں اور انسانیت دشمن عناصر پر واضح کریں کہ وہ ان کے اتحاد و وحدت کو کسی صورت نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button