پاکستانی شیعہ خبریں

کوئٹہ : سانحہ کیرانی روڈ کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کی فہرست

سانحہ کیرانی روڈ کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کی فہرست شیعت نیوز کو موصول ہو گئی ہے ،جو کہ آپ قارئین کے پیشِ خدمت ہے ۔کوئٹہ : سانحہ کیرانی روڈ کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کی فہرست شیعت نیوز کو موصول ہو گئی ہے ،جو کہ آپ قارئین کے پیشِ خدمت ہے ۔ مورخہ 19 فروری 2013ء کی شام طویل مذاکرات کے بعد کوئٹہ یکجہتی کونسل مذاکراتی ٹیم اور حکومتی ٹیم، گورنر بلوچستان کے مابین منظور شدہ مطالبات

سانحہ ہزارہ ٹاؤن قانون نافذ کرنے والے سیکورٹی اداروں کی ناکامی ہے، ٹھیک اسی طرح منظور شدہ مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونا متعلقہ افسران کے کردار پر سوالیہ نشان ہے لہٰذا سیکورٹی اداروں میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

۔ کوئٹہ شہر کے اندر اور بیرون از شہر ٹارگٹیڈ ایریاز میں آپریشن کیا جائے اور تمام دہشت گردی کے مراکز کا خاتمہ کیا جائے۔

۔ اہل تشیع اور ہزارہ قوم کے بے گناہ گرفتار شدہ افراد کو خاص کر جناح ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام بے بنیاد مقدمات واپس لیے جائیں۔

۔ گزشتہ سانحات میں شہید ہونے والے افراد کے لیے جس مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا، ان کی ادائیگی کی رفتار کو تیز کیا جائے اور رکاوٹیں دور کی جائیں۔

۔ موجودہ سانحہ 16 فروری 2013ء میں شہید ہونے والے افراد کا بلاتفریق ملکی اور غیر ملکی افراد کو معاوضہ ادا کیا جائے اور جائیدادوں اور کاروباری نقصان کا ازالہ کیا جائے اور فوری طور پر نقصانات کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے اور کام کی رفتار تیز کی جائے۔

۔ یوم القدس اور دیگر اوقات میں اہل تشیع اور ہزارہ قوم کے معززین کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر فوری طور پر واپس لی جائیں، جس کا پہلے ہی وزیراعظم، وفاقی وزیرداخلہ اور صوبائی حکومت وعدہ کر چکی ہے۔

۔ کوئٹہ کے اہل تشیع اور ہزارہ قوم کے زائرین، طلباء و طالبات، تاجر برادری اور سرکاری ملازمین کو دفاتر، تجارتی مراکز اور تعلیمی اداروں میں فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ اداروں میں متعصبانہ طریقہ کار کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

۔ بلوچستان کے دیگر شہروں خضدار، مچھ، بولان، سبی، گنداخہ سمیت جن علاقوں میں اہل تشیع افراد زندگی گزار رہے ہیں، ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

۔ کالعدم دہشت گرد گروپوں کی جو نام بدل بدل کر سانحات اور واقعات کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، سرپرستی کرنے والے اشخاص جن کے بیانات روزانہ اخبارات میں شائع کیے جاتے ہیں، ان پر اور ان کے اخبارات میں شرانگیز بیانات دینے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

)۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے کارکنان کو مکمل تحفظ دیا جائے۔

۔ سابق حکومت میں شامل وزراء جو دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں یا دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں جن کا صوبائی اسمبلی کے فورم پر بارہا ذکر آ چکا ہے، انہیں گرفتار کر کے شامل تفتیش کیا جائے۔

۔ اہل تشیع افراد کے ذاتی دفاع کے لیے آسان طریقہ کار کے تحت اسلحہ لائسنس جاری کیا جائے اور کمیونٹی پولیسنگ کی اجازت دی جائے۔

۔ دیواروں پر تکفیری نعرے لکھنے پر مرتکب افراد کو گرفتار کر کے سزا دی جائے اور بلوچستان بھر کی دیواروں سے تمام تکفیری نعروں کا صفایا کیا جائے۔

۔ بروری روڈ ہزارہ ٹاؤن میں موجود بے نظیر ہاسپٹل کو اپ گریڈ کیا جائے۔

۔ کم از کم 5 ہزار شیعہ جوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا جائے اور انہیں بلوچستان میں تعینات کیا جائے۔

۔ ہر شہید کے گھر سے کم از کم ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔

۔ ہر شہید کو کم از کم 20 لاکھ روپے اور ہر زخمی کو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔

۔ سندھ حکومت کے اقدامات کی مانند بلوچستان میں ہی ہر شہید کے اہلخانہ کو ایک پلاٹ دیا جائے۔

۔ تمام شہداء کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم دی جائے۔

۔ ہزارہ ٹاؤن میں ایک گرلز اور ایک بوائز کالج قائم کیا جائے۔

۔ حالیہ دھماکے میں ہزارہ ٹاؤن کے جو سکول تباہ ہو گئے ہیں، انہیں سرکاری خرچ پر تعمیر کیا جائے۔

A ۔ سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور نام بدل بدل کر کام کرنے والی دہشت گرد تنظیم کے لیڈروں کے خلاف پورے ملک میں بھرپور کارروائی کی جائے اور نہیں مسلک اہل سنت والجماعت کا نام استعمال کرنے سے روکا جائے۔

سانحہ کیرانی روڈ کے بعد حکومتی مذاکراتی ٹیم کی جانب سے تسلیم شدہ مطالبات کی فہرست

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button