پاکستانی شیعہ خبریں
اسلام آباد:جنوبی پنجاب فرقہ پرست گروہوں اور پنجابی طالبان کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب فرقہ پرست گروہوں اور پنجابی طالبان کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی سرزمین روز بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگین ہو رہی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہمارے نوجوانوں کا آئے روز قتل معمول بن چکا ہے ، کرم ایجنسی کے محب وطن شہری اپنے ہی پیارے وطن آنے کے لیے افغانستان کا راستہ اپنانے پر مجبور ہیں ۔ جس طرح صہونیوں نے غزہ کا محاصرہ کر کے وہاں کے مظلوم عوام کا دانہ پانی بند کر رکھا ہے ،انہوں نے کہا کہ کرم ایجنسی کا بھی طالبان نے اسی طرح محاصرہ کر رکھا ہے اور اشیاء خوردو نوش سے لے کر ادویات تک کی شدید قلت ہے اور آپ نے خود بھی مشاہدہ کیا کہ گزشتہ جمعرات کو ملیشیاء کے کمانڈنٹ کرنل توصیف نے پشاور سے صحافیوں کو ہیلی کاپٹر میں پارا چنار بلا کر محض جھوٹی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹل پاراچنار روڈ ہم کھول چکے ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس تھے گویاسفید جھوٹ بول کر پاکستان کے 18 کروڑ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا گیا جب کہ صرف تین دن بعد پاراچنار کے مظلوم عوام کو ایک بار پھر پاراچنار سے براستہ افغانستان پشاور آتے ہوئے 12 محب وطن جوانوں کی قربانی دینی پڑی ۔
علامہ ناصر عباس کاکہنا تھا کہ ہمارے باخبر وزیر داخلہ جناب رحمن ملک کا ارشاد بھی آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ انہوں نے جھٹ سے افغان حکومت سے مطالبہ کر دیا کہ آپ اپنا بارڈر بند کر دیں تاکہ کرم ایجنسی کے لوگ پشاور آنے کے لیے افغانستان کا راستہ بھی ا ستعمال نہ کر سکیں ، گویا وہ کہہ رہے ہیں کہ کرم ایجنسی کے بے گناہ شریف اور امن پسند شہری وہاں بھوک سے مرتے رہیں لیکن نہ ٹل پاراچنار راستہ کھلے گا اور نہ ہی افغانستان کا راستہ کھلا ہونا چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 400 سے زیادہ لوگ ٹارگٹ کا نشانہ بن چکے ہیں ، سینکڑوں خاندان برباد ہو چکے ہیں ، 90 ہزار سے زیادہ لوگ بلوچستان چھوڑ کر دیگر علاقوں کا رخ کر چکے ہیں لیکن نہ کوئی مجرم گرفتار ہو اہے نہ کسی کو سزا ملی ہے ۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ا یک طرف تو مہنگائی ، کرپشن ، چور بازاری ،لوٹ مار ، بھوک کی وجہ سے اجتماعی خود کشیاں اب معمول بن چکی ہیں دوسری طرف امریکی ، برطانوی اور نیٹو فورسز کا پاکستان کے اندرونی معاملات میں اثر و رسوخ اتنا بڑھ چکا ہے کہ گویا ہمارا ملک اب مغربی ممالک کی چراگاہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کے پیش نظر قوم میں وحدت اور وطن کی حفاظت کا جذبہ اجاگر کرنے کے لیے یکم اگست 2010ء کو اسلام آباد میں پاکستان بھر سے محب وطن ، جوانوں کا اجتماع ہو گا ، جسے ”وحدت ملت کنونشن ” کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کنونشن کا ایک حصّہ استحکام پاکستان ریلی پر مشتمل ہو گا اور آخری حصّہ ”استحکام پاکستان کانفرنس” ہو گا جو پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں منعقد ہو گا ۔ انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وحدت ملت کنونشن ” ملکی استحکام ، اخوت و بھائی چارے اور اسلامی وحدت کے حصول کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا اور دہشت گردی ، فرقہ واریت ، کرپشن اور سامراجی قوتوں کے اثر و رسوخ کے خلاف پاکستانی محب وطن قوم کی یکجہتی اور اتحاد کا مظہر ہو گا