کراچی کی شیعہ آبادی جعفرطیار ایم کیو ایم کے سیاسی تعصب کا شکار
شعیہ نیوز: جعفر طیار سوسائٹی ایشیا ء میں مومنین کی سب سے بڑی آبادی ہے، جہا ں تقریباً پانچ ہزار سے زائد مومینن کے مکانات موجود ہیں، یہ آبادی 60کی دہائی میں آباد ہونا شروع ہوئی جب ایک مومن حیدر علی ملجی نے اپنی زمین کو مومینن کی سہولت کے لئے ستے داموں فروخت کرنا شروع کیا، اور آج دیکھتے ہی دیکھتے حضرت جعفرطیار کے نام پر قائم یہ آبادی دنیا میں مومینن کی سب سے بڑی آبادی بن گئی اور مسلسل بڑھتی جارہی ہے،جس کی واضح مثال غازی ٹاون فیز 1,2، عمار یاسر اور سروے نمبر 417تک جو جناح اسکوائر سے جاکر ملتا ہے، مومینن پھیلتے جارہے ہیں۔
جعفرطیار سوسائٹی محرم الحرام میں عزاداری شہید الشہداء کے حوالے سے بھی مشہور ہے، جہاں محرم میں مجالس عزا کے بڑے عشر ے منعقد ہوتے ہیں
اس کے علاوہ جلوس عزا جس میں پانچ محرم کا جلوس ، 72تابوت،سفر داخلہ مدینہ اور روانگی امام حسین علیہ سلام کے حوالے سے مرکزی جلوس برآمد ہوتے ہیں جس میں شہر بھر سے مومینن شرکت کے لئے آتے ہیں۔عزاداری کے ساتھ ساتھ اس علاقے میں درس وتدریس کا سلسلہ بھی جاری و ساری رہتا ہے جس میں علماء کرام مساجد میں نوجوان اور مومینن کو دین محمد وآل محمد ؐ سے آگاہ کرتے رہتے ہیں، علاقے کی مشہور مساجد میں مرکزی مسجد ، حسنین مسجد اور امامیہ مسجد و امامبارگاہ شامل ہیں،جبکہ عزاداری کے لئے ایک علیحدہ مرکزی امام بارگاہ موجود ہے جہاں سال بھر مجالس و محافل کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
لیکن افسوس کے ساتھ اس بات کا اقرار بھی کرنا پڑے گا کہ مومینن کی اتنی بڑی آباد ی ہونے کہ باوجود یہ علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہے، میٹھا پانی اس علاقے کی سرحد کو چھو کر گذرجاتا ہے مگر علاقے تک نہیں پہنچتا، سٹرکوں کا حال دیکھیں وہ انتہائی بدتر ہے، گلی محلوں میں گڑ کا گندا پانی کھڑا رہتا ہے جسکا کوئی پرسان حال نہیں، صفافی ستھرائی کا کوئی موثر پلان نہیں ہے اور نا ہی کچرا وغیر ہ پھیکنے کا کوئی بندوبست ہے، اس حوالے سے شیعہ انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ سروے کی جانب سے کئے گئے سروے میں جب عوام اور علاقے کی انتظامیہ اور معززین سے رابطہ کیا گیا اور ان مسائل پر بات چیت ہوئی تو انہوں نے کچھ اسطرح بیان کیا۔
سب سے پہلے جعفرطیار سوسائٹی انتظامیہ کے ایک رکن سے رابطہ کیا اور ان مسائل کو انکے سامنے رکھا تو انکا کہا تھا کہ یقیناًیہ مسائل علاقے کو درپیش ہیں اور اس حوالے سے سوساٹی انتظامیہ اپنی مدد آپ کے تحت کوشیش کرتی رہتی ہے کہ علاقے کو بنیاد ی سہولیات دلوائی جائیں مگر جب ہم سٹی ڈسٹرک سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ یہ کہے کر اپنا دامن چھوڑا لیتے ہیں کہ یہ ایک پرائیویٹ سوسائٹی ہے، اس کے لیے ہم کچھ نہیں کرسکتے، انہوں نے بتایا کہ جب ہم ملیر کے ٹاؤن آفس سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ بھی اسی طرح کا جواب دیکر کر ہمیں ٹال دیتے ہیں، جبکہ یہ علاقے ماضی سے ہی شہر کی بڑی جماعت ایم کیو ایم کا ووٹ بینک مانا جاتا تھا لیکن ایم کیو ایم نے بھی اس علاقے کے لئے کچھ نہیں کیا صرف ووٹ لینے ہمارے دروازوں پر آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔
ٌ*یہ بات ہم آپکو بتاتے چلیں کے جعفرطیار ضلع ملیر کا علاقہ ہے، اور ضلع ملیر سیاسی طور پر ایم کیو ایم کے زیر اثر ہے، جبکہ جعفرطیار سوسائٹی نے ہمیشہ ایم کیو ایم کو سپورٹ کیا ہے مگر بدلے میں اسے کچھ نہیں ملا*
عوامی حلقوں میں جاکر جب ایس ۔آئی ۔آر ۔ایس نے ان مسائل کو رکھا تو عوام نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ !! جب کراچی میں جماعت اسلامی کا ناظم نعمت اللہ تھا تو اس علاقے کا نظام بہت بہتر چلا رہا تھا ، خصوصا محرم الحرام میں نعمت اللہ خود علاقے کا دور ہ کرتا اور انتظامی کاموں کا جائزہ لیتا تھا، محرم سے پہلے سٹرکیں تعمیر ہوتیں ، لائٹس کا کام ہوتا، میٹھے پانی کا نظام بہتر بنایا جاتاتھا ، لیکن اس کے بعد مصطفی کمال صاحب نے تو کمال کردیا ایک مرتبہ بھی اس علاقے کا دورہ نہیں کیا، اور ناہی کوئی کام کروایا، عوام کا کہنا تھا کہ اب تو محرم میں علاقے کی حالت اور بدتر ہوجاتی ہے، کوئی تہوار آئے تو لازمی علاقے میں گندگی پھیل جاتی ہے۔
نوٹ: یہ تصویر حالیہ محرم میں امام بارگاہ کے ساتھ والی گلی کی ہے۔
عوام نے ادارے کے نمائندے کو یہ بھی بتایا کہ علاقے کے مومینن نے اس علاقے کے لئے فائبر آپٹکس کی لائن ڈالوائی مگر ایم کیو ایم کے لوگوں نے آکر اس کام کو روکوادیا ،دوسری طرف جب ایک بار پھر شیعوں کی سیاسی تنظیم ایم ڈبلو ایم نے صوبائی حکومت کے ذریعے علاقے میں میٹھے پانی کی لائن کا پراجیکٹ پا س کروایا تو ملیر میں ایم کیوا یم کے واٹر بورڈ عہدیداروں نے ایم این اے ساجد احمد کے کہنے پر اس پروجیکٹ کی این او سی روک لی،عوام کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پور ے ملیر میں ترقیاتی کام کرواتی تھی مگر جعفرطیار کی عوام کو ان ترقیاتی کاموں سے محروم رکھے ہوئے تھی، اسی سبب رواں سال الیکشن میں علاقے کے لوگوں نے ایم کیو ایم کو سپورٹ نہیں کیا لہذا اب وہ علاقے کے ترقیاتی کاموں میں روکاوٹ ڈال کر اپنا بدلالے رہی ہے۔
ٓآخر میں جب جعفرطیار کی ایک مسجد کے عالم دین سے ہم نے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آپ کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں، سب آپ دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح علاقے کو حکمرانوں نے گندگی کا ڈھیر بنایا ہوا ہے،انہوں نے کہا کہ علاقے میں نوبت یہاں تک آگئی ہے کے جان بوجھ کر سیوریج لائن بلاک کی جاتی ہے تاکہ عوام ان حکمرانوں کے در پر جائے اور بھیک مانگے، لیکن الحمد اللہ اب علاقے کے مومنین اب بیدار ہوگئے ہیں اور وہ اپنی مدد آپ کے تحت اپنی تنظیموں کے ساتھ مل کرعلاقے کے بنیادی مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ آبادی کو خوب صورت اور بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
قارئیں جعفر طیار سوسائٹی کے حوالے سے اس رپورٹ کو شیعہ انسٹی ٹیوٹ آف رسرچ اینڈ سروے نے عموعی سروے کرکے شائع کیا ہے ، اس کا مقصد اس علاقے کے بنیاد مسائل کو ارباب اختیارات تک پہچانا ہے، اگر آپ کے علاقے میں ایسے کوئی مسائل ہیں تو ہمیں لکھ بھجیں۔