Uncategorized

جیو اور جنگ گروپ یہودی اور بھارتی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں، جمعیت علمائے پاکستان

شیعہ نیوز (لاہور) جمعیت علما پاکستان نیازی کے زیراہتمام جیو چینل کے پروگرام مارننگ شو میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اور دختر رسول حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی شان میں گستاخی اور شام میں سعودی اور امریکی ایماء پر تکفیری وہابی دہشتگردوں کے حملے میں مزارات مقدسہ کی مسماری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت جے یو پی نیازی کے سربراہ پیر معصوم حسین نقوی نے کی جبکہ پیر غلام رسول اویسی، پیر عثمان نوری، مفتی عاشق حسین بخاری، قاری انورالمصطفی، پیر اختر رسول، ڈاکٹر امجد حسین چشتی اور دیگر موجود تھے۔ مظاہرین سے خطاب میں پیر معصوم  نقوی نے جیو نیوز کی انتظامیہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جیو اور جنگ گروپ یہودی اور بھارتی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جیسی گستاخیاں جیو جنگ گروپ کی طرف سے سامنے آ رہی ہیں، ایسی تو کسی کافر انتظامیہ کے چینل نے بھی نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک فحش اداکارہ اور گلوکار کی شادی کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی شادی سے مماثلت دینا ایسی گستاخی ہے، جسے معاف نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیمرا جیو نیوز کی طرف سے پہلے فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کا نوٹس لیتا تو گستاخی اہل بیت عظام کی جرات اس نجی چینل کو نہ ہوتی۔ جے یو پی نیازی کے سربراہ نے شام میں جلیل القدر اصحاب رسول حضرت اویس قرنی اور حضرت خالد بن ولید کے مزارات مقدسہ کو مسمار کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کے لئے انتہائی دکھ اور کرب کا مقام ہے کہ شعائر اسلام پر حملے کئے جا رہے ہیں اور مسلم حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مسلم ممالک سے اپیل کی کہ شام کے باغی گروہوں کی سرکوبی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت اہل بیت اطہار اور اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم کے مزارات مقدسہ کو مسمار کرنے والے گروہوں کی سرپرستی کر کے عذاب الٰہی کو دعوت دے رہی ہے۔ پیر معصوم نقوی نے حکومت سے پاکستانی عوام کے جذبات شام کی حکومت تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے شامی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے اسلام کی خود ساختہ تعبیر کے ذریعے جنت البقیع میں اہل بیت اور اصحاب رسول کے مزارات کو مسمار کرنے کی گستاخی نہ کی ہوتی تو ان کے ہم مسلک دہشت گردوں کو شام میں مزارات مقدسہ پر بمباری کرنے کی جرات نہ ہوتی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button