امام خمینی، نااہل مجتہد کو فارغ کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟
شیعہ نیوز: جن لوگوں میں صرف اللہ کا خوف ہوتا ہے اور جو لوگ صرف اللہ کے لئے کام انجام دیتے ہیں انہیں کسی کا خوف لاہق نہیں ہوتا۔ امام خمینی (رض) بھی انہی لوگوں میں سے تھے۔ جب ایران میں قم کے سب سے بڑے مجتہد جن کی پوری دنیا میں تقلید ہوتی تھی اور جو قم کے بزرگ ترین مراجع میں سے تھے، جب ان سے غلطی سرزرد ہوئی تو امام خمینی (رض) نے انہیں ان کے منصب سے ہٹا دیا اور انہیں پابند سلاسل کر دیا۔
اسی طرح امام خمینی (رض) کی علالت میں جب ایک اور بہت بڑے مجتہد اور فقیہ کو نائب امام بنایا گیا لیکن ان سے بھی ایک غلطی سرزرد ہوئی تو انہیں بھی فارغ کر دیا گیا۔
آپ کو بتانے کی وجہ یہ ہے کہ جب ہم پاکستان میں اپنے لوگوں کو کہتے ہیں کہ فلاں عالم نے یہ کیا اور فلاں نے یہ غلط کام انجام دیا تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ اللہ نے انہیں معقف کر دیا ہو، کبھی کہتے ہیں کہ ہمیں حسن ظن رکھنا چاہئے اور یہ لوگ اسی اندھی عقیدت میں ہی رہتے ہیں اور ہمیں بھی آنکھیں بند کر کے ان مولویوں کے پیچھے گدھوں کی طرح چلنے کو کہتے ہیں۔ اب میرا ان لوگوں سے یہ سوال ہے کہ امام خمینی نے کیوں نہیں ان لوگوں کی دلیل پر عمل کیا ؟ امام نے جن لوگوں کو فارغ کیا وہ کوئی عام علماء نہیں تھے بلکہ اپنے وقت کے مرجع تقلید اور مشہور لوگ تھے۔ جب اتنے بڑے علمی لوگوں کو اس طرح فارغ کیا جا سکتا ہے تو یہ پاکستان میں نیم ملاں کیا درجہ عصمت پر فائز ہیں ؟
بات صاف سی ہے امام خمینی کے دل میں درد ملت تھا اور خوف خدا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے ان لوگوں کی پرواہ نہیں کی لیکن پاکستان میں نہ تو ان نا اہل مولویوں میں خوف خدا ہے اور نہ ہی درد ملت۔ بلکہ یہاں پر تو رشتہ داریاں نبھائی جا رہی ہیں۔
یہاں پر ایک اور بات بھی بتاتا چلوں کہ علماء اس مقام ہر ہوتے ہیں جس مقام پر غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے کیونکہ یہ لوگ قوم کے نمائندے ہوتے ہیں اور قوم کی عزت و آبرو ان کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ اگر کوئی نا اہل آگے آ جائے تو پھر ساری قوم کمزور پڑ جاتی ہے۔ اس لئے ان کے اعمال پر انہیں ہٹا دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے امام خمینی نے ان لوگوں کو مزید کوئی چانس نہیں دیا باقی ان لوگوں کا جو اللہ کے ساتھ معاملہ تھا وہ اللہ کے ساتھ ہی مخصوص تھا۔