مضامین

پاکستان بن رہا ہے الباکستان

تحریر: ایس اے مہدی

شیعہ نیوز: حالات جس طرف تیزی کے ساتھ جارہے ہیں اُس سے یہ بات شدت سے محسوس ہورہی ہے کہ سعودیہ عرب کی جانب سے دی جانے والے امداد نے اپنا کام کرنا شروع کردیاہے، اس کام میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والا میڈیا اور ایجنسیاں دونوں اپنی نوکری باخوبی انجام دے رہے ہیں، اور جناب نواز شریف تو پہلے ہیں خادم مین حرمین شرفین کے خاص نوکروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں موجود مدرسہ کلچر اس ملک میں پہلے ہی سعودی وہابی نظریات کوفروغ دینے میں بلامعاوضہ اپنی خدمات پیش کررہا ہے ، البتہ یہ الگ بات ہے کہ مدرسہ لابی کے سربراہ اپنا پرائیوٹ اکاﺅنٹ ضرور بھر رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں کہ ملک میں سخت قسم کے سعودی قوانین نافذ ہوں، خواتین پر کار چلانے کی پابندی ہوگی، ٹی وی چینلز سے نعت ،نوحے ،مجالس وغیر ہ نشر کرنا حرام ہوگا، عزاداری و میلاد کے جلوس پر پابندی ہوگی اور یہ سب ہوگا الباکستان میں۔

لیکن اس بات کی فکر سوائے ان محب وطن پاکستانیوں کے علاوہ کسی کو نہیں جن کے باپ دادا، آباﺅ اجداد نے اس ملک کے لئے قربانیاں پیش کیں، انہیں اس بات پر فکر مند بھی ہونا چاہئے کہ پاکستان کو کیوں باکستان یعنی سعودی اسٹیٹ بنانے کی کوشیش کی جارہی ہے۔

حال ہی میں جیو ٹیلی ویژن کے ایک مارننگ شو نے ملک میں کہرام مچا دیا، شیعہ سنی سمیت تمام مکاتب فکر اہل بیت (ع) کی توہین کا شور مچا کر ایک چینل کے پچھے ہاتھ دھوکر پڑگئے،ملک کے باشعور حلقوں نے اسے میڈیا اور آئی ایس آئی کی جنگ قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے دو میڈیا گروپس کی آپسی ٹسل کہا، یہ جو بھی تھا لیکن اس معماملے نے ملک میں ایک ایسی نئی بحث کو جنم دیا جسکا اختتام بہت خطرنا ک نظر آرہا ہے، یعنی الباکستان۔

جیو کے مارننگ شو کے معماملے پر بہت بحث ہوئی مختلف زوایوں سے اِس مسئلے کودیکھا گیا، لیکن ایک زاویہ جو شاید نظر انداز کیا جارہا ہے وہ انتہائی اہم ہونے کے ساتھ ملک کے مستقبل کے لئے خطرنا ک ہے، یہ بات تو تمام پاکستانی جانتے ہیں کہ گذشتہ مہینے ہمار ے برادر اسلامی ملک سعودیہ عرب نے اچانک پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کا اعلان کیا، لیکن اس بات کاابھی تک صحیح طرح سے انکشاف نہیں ہوسکا کے پاکستا ن سے اچانک سعودی بھائیوں کو اتنا پیار کیوں ہوگیا، حکومت نے بھی کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا، حتیٰ کے پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی ان شرائط کو آشکار نہیں کیا گیا کہ کن شرائط پر اتنی بڑی رقم پاکستان کے حوالے کی جارہی ہے۔ لیکن اب معماملہ آہستہ آہستہ کھلتا جارہاہے۔

یہ بات عیاں ہے کہ عوامی رائے مرتب کرنے میں سب سے زیادہ کردار میڈیا ادا کرتاہے ، پاکستان کا میڈیا ،بالخصوص 2001کے بعد سے بلکل آزاد تھا، میڈیا نے آزادی و کمرشل ازم کی بھاگ ڈور میں شیعہ نظر یات کا کافی پرچار کیا خاص طور پر ایام محرم میں شیعہ علماءکی مجالس کے عشرے ،نوحہ مرثیے ، منقبت ، نعت وغیر ہ یہ سب ہمارا میڈیا نشر کرتا رہا ہے، اسطرح پاکستان میں شیعہ نظریا ت اور عقائد کا بڑے پیمانے پر پرچار ہورہا تھا، ناصرف شیعہ بلکہ سنی خوش عقیدہ بریلوی حضرت کے عقائد بھی نمایا ں تھے ، ربیع الاول کے مہینے میں رسول کی ولادت کی خصوصی نشریات بھی وہابی عقیدے کے خلاف ہیں،مگر انکے لیے تیر و خنجر کا کام محرم میں دس دن تک میڈیا ادا کرتا ہے۔

اس عمل کو روکنے کے سعودی لابی نے اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے بہت کوشیش کی لیکن وہ ہمیشہ ناکام رہے،لہذا سعودی عرب نے ایک ایسے موقع پر پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لئے مسلمانوں کے تیل کا پیسہ استعمال کیا مگر بہت ساری شرائط میں سے ایک شرط یہ طے پائی کے پاکستان میں بڑھتے ہوئے شیعہ اثر و رسوخ کو روکا جائے،یہ بات بھی ہمارے سامنے کھلی کتاب کی طرح ہے کہ پاکستان کے مائی باپ آرمی ہیں،لہذا اس بار بھی اسٹبلشمنٹ نے اپنا کردار ادا کیا اپنے رقیب سے دشمنی نکالنے کے لئے اس سعودی شرط کو بھی پورا کروادیا جسکا وہ وعدہ کرچکے تھے۔

توہین اہل بیت (ع) کے معاملے کے بعد اب ہمیں اس بات کے لئے تیار ہوجانا چاہئے کہ بہت جلد ایسا قانوں پاس ہوگا جس میں تمام ٹی وی چینل کو پابند کیاجاسکتا ہے کہ کسی بھی قسم کی منقبت ،نعت ،مجالس و نوحہ وغیرہ ٹی وی سے نشر نہیں کیے جائیں گے، اسطرح کے مطالبات کی گونج ہمیں ملک میں سنائی دینا شروع ہوگئیں ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ پاکستان سے الباکستان کی طرف ہمار ا پہلا قدم ہو گا اور اسکے بعد کیا ہوگا وہ آپ جانتے ہیں، لیکن ہماری دعا یہ ہے کہ ایسا نا ہو، اور اس پاکستان کو الباکستان بننے سے روکنے میں بھی اہم کردار بھی شیعہ اور بریلوی سنی ادا کرسکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button