مضامین

نواز حکومت کے حامی جنرل (ر) اسلم بیگ نے کالعدم سپاہ صحابہ کے مؤقف کی تائید کر دی

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت میں طویل دورانیے کے احتجاجی دھرنوں پر پوری دنیا کے تبصرے جاری ہیں۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک وزیراعظم کے استعفٰی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ میڈیا، عوام اور پارلیمنٹ کی بھرپور توجہ حاصل کرنے والے دھرنوں اور حکومت مخالف تحریک کے متعلق کئی خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جب امریکہ اور دوسری عالمی طاقتوں نے جمہوریت کے تحفظ کے نام پہ حکومت کی حمایت کی تو عمران خان نے کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب نواز شریف کی حکومت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور بیرونی مداخلت بند کی جائے۔ پہلے دن سے ہی مسلم لیگ (ن) کے حامی تجزیہ نگاروں، سیاست دانوں اور سابق جرنیلوں کی طرف سے مغربی طاقتوں پر یہ الزام لگایا جا رہا تھا کہ وہ دھرنے دینے والوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ حکومت کے حامی افراد کی جانب سے سعودی عرب، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا کے ساتھ ساتھ اب اسلامی جمہوریہ ایران کو بھی اس سلسلہ میں مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ  تکفیری دہشتگرد گروہ کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے اگست کے دوسرے عشرے کے وسط میں دھرنوں کیخلاف ریلی نکالی گئی تھی۔ اس ریلی کا بھی یہی نعرہ تھا کہ ان دھرنوں کے ذریعے پاکستان میں ایران کی طرز پر انقلاب برپا کی کوشش کی جا رہی ہے، جسے کالعدم سپاہ صحابہ کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

کالعدم سپاہ صحابہ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ نے بھی کہا ہے کہ امریکہ نے کینیڈا، برطانیہ اور ایران سے مل کر پاکستان میں انتشار پھیلایا ہے۔ جنرل اسلم بیگ کے مذکورہ بیان میں واضح طور پر تضادات موجود ہیں۔ ایک طرف انہوں نے بیرونی مداخلت کا ذکر کیا ہے اور دوسری طرف یہ بھی کہا ہے کہ سابق افسران دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ اسی طرح اگر آئی ایس پی آر کی جانب سے دھرنوں کے حوالے سے جاری کئے گئے بیانات کا جائزہ لیں تو بھی یہ بات عیاں ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ساری احتجاجی تحریک کو کرپشن، سانحہ ماڈل ٹاون اور دھاندلی کا نتیجہ سمجھتی ہیں۔ اسی لئے پنجاب حکومت کیخلاف ایف آئی آر درج کروانے اور مظاہرین پر تشدد نہ کرنے کی تجویز دی گئی۔ اسی طرح جب جنرل اسلم بیگ یہ کہتے ہیں کہ حکومت مخالف تحریک دراصل ملک دشمن سازش ہے تو یہ صرف ایک الزام ہے، اگر اس میں کوئی حقیقت ہوتی تو مسلح افواج نہ صرف حکومت کو احتجاج کرنے والوں کیخلاف سخت اقدام کی تجویز دیتیں بلکہ خود ان لوگوں کے ساتھ نرم رویہ اختیار کرتیں۔ 

مسلح افواج نہ صرف اپوزیشن لیڈروں کے مطالبات کو درست سمجھتی ہیں بلکہ ایک طرح سے لیگی حکومت کو بھارت اور پاکستان دشمن تحریک طالبان کا حلیف گردانتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت بھارت کے ساتھ کاروبار کو اپنی ترجیح سمجھتی ہے۔ جنرل اسلم بیگ صرف اور صرف جنرل مشرف کی مخالفت اور اہل تشیع کے ساتھ بغض اور تعصب کیوجہ سے کالعدم سپاہ صحابہ کے موقف کی تائید کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی ایک دلچسپ امر ہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے حکومت مخالف احتجاج میں شرکت کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی پیدا ہونے والی فضا کو اپنی موت سمجھتی ہے اور جنرل اسلم بیگ سعودی دوستوں کی نگاہ التفات کے منتظر رہتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ "گو نواز گو” کا نعرہ پاکستانی عوام کے دلوں کی آواز بن چکا ہے اور نواز شریف کی حامی قوتیں لیگی حکومت کو بچانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

یہ امر بھی قارئین کے مدنظر رہے کہ اپریل دو ہزار چودہ میں جنرل اسلم بیگ اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اعتراضات کو خود ہی بیان کرچکے ہیں۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر انکی تجاویز پر غور کرکے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک میں مصر جیسی تبدیلی آسکتی ہے۔ دی نیشن سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا کہ مشرف کیخلاف مقدمہ ختم کرکے انہیں بیرون ملک جانے دیا جائے، پیمرا یہ یقین دہانی کرائے کہ ٹی وی چیلنز آرمی کے وقار کیخلاف پروگرام نشر نہیں کرینگے، وزرا اور رہنماؤں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی جانوں پر کھیل کر ملک کا دفاع کرنے والوں کیخلاف بیانات نہ دیں۔ اگر ان تجاویز پر عمل کیا گیا تو سول حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، وگرنہ کوئی ملٹری جنرل مصر کے جنرل السیسی کی طرح حکومت پر قبضہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ آئین فوجی مداخلت کا راستہ نہیں روک سکتا۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے پاکستان میں مداخلت کے حوالے سے جنرل اسلم بیگ اور کالعدم سپاہ کے بیانات اور موقف میں کوئی صداقت نہیں۔ مسلم لیگ نون کے حکمران، شریف فیملی، حکومت کے ہمنوا صحافی، قوم پرست رہنما اور تحریک انصاف سے الگ ہونے والے پارٹی کے صدر جاوید ہاشمی اصرار کے ساتھ یہ الزام لگا رہے ہیں کہ حکومت مخالف دھرنوں کے پیچھے جی ایچ کیو کا ہاتھ ہے، کیونکہ فوج بھارت کے ساتھ ٹریڈ، طالبان کی حمایت، مشرف کیس اور جیو کی فوج کے خلاف پروپیگنڈہ مہم میں حکومت کی تائید جیسے کاموں کیوجہ سے لیگی حکومت کو سبق سکھانا چاہتی ہے۔ یہ ظلم پہ ظلم ہے کہ حکومت مظلوموں کے خون کا حساب دینے کی بجائے الزام تراشیوں کا سہارا لے رہی ہے اور جنرل اسلم بیگ جیسے الزام تراش اس کام میں حکومت کا ساتھ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button