مفتی امان اللہ کا قتل، شہباز شریف اور احمد لدھیانوی کی خفیہ ملاقات کا احوال، اہم انکشافات سامنے آگئے
شیعہ نیوز (اسلام آباد) جامعہ تعلیم القرآن کے نائب مہتمم مفتی امان اللہ کے قتل کی سازش بے نقاب ہوگئی، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رانا ثناء اللہ کے ہمراہ کالعدم سپاہ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) کے سربراہ احمد لدھیانوی سے خفیہ ملاقات کی کہانی منظر عام پر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی انتظامیہ کے ایک اہم عہدیدار اور ن لیگ راولپنڈی کی ایک اہم شخصیت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ مفتی امان اللہ کا قتل شہباز شریف اور احمد لدھیانوی کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں کے پیش نظر رانا ثناء اللہ کے ذریعے کالعدم سپاہ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) کے سربراہ احمد لدھیانوی کو ملاقات کا پیغام بھجوایا جس کواحمد لدھیانوی نے فوراً منظور کرلیا۔ ذرائع کے مطابق ڈی سی او راولپنڈی منیر ساجد کے گھر پر ہونے والی ملاقات میں شہباز شریف کے ہمراہ رانا ثناء اللہ بھی شریک تھے جبکہ احمد لدھیانوی کے ہمراہ معاویہ اعظم طارق موجود تھے۔ ملاقات میں شہباز شریف احمد لدھیانوی سے دھرنوں کے خلاف مدد نہ کرنے کا شکوہ کیا اور دھرنوں سے نمٹنے کی حکمت عملی پر گفتگو کی اور احمد لدھیانوی کے سامنے یہ پروگرام رکھا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھایا جائے تاکہ عوام کی توجہ دھرنوں سے ہٹائی جاسکے، جس پر رانا ثناء اللہ نے یہ تجویز پیش کی کسی دیوبندی مفتی کو قتل کیا جائے اور تاکہ شہر میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہو اور اس کے بعد اہل تشیع کے امام بارگاہوں پر حملے کئے جائیں، نتیجے میں یہ فرقہ وارانہ کشیدگی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور پورا پاکستان دھرنوں کو چھوڑ کر اس واقعہ کی جانب لگ جائے گا اور ملک کی گھمبیر صورتحال کے پیش نظر عمران خان اور طاہر القادری کو اپنا احتجاج ختم کرنا پڑے گا۔
ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ کی تجویز کی شہباز شریف نے حمایت کرتے ہوئے احمد لدھیانوی سے رائے طلب کی جس کو انہوں نے قبول کیا اور قتل کرنے کیلئے مفتی امان اللہ کا نام پیش کیا۔ ذرائع کے مطابق احمد لدھیانوی نے اس موقع پر کہا کہ مفتی امان اللہ وہ شخص ہے کہ جس نے گزشتہ عاشور کو ہونے والے جھگڑے میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا تھا اور جامعہ تعلیم القرآن سے حسینیت مردہ باد اور یزیدیت زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے تھے۔ ایسے شخص کا قتل رانا ثناء اللہ کی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے نہایت ہی اہم ثابت ہوگا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس تجویز پر اتفاق ہوا اور اس ایجنڈے کی تکمیل کی ذمہ داری ڈی سی او راولپنڈی منیر ساجد کو دی گئی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ احمد لدھیانوی کے مفتی امان اللہ سے تعلقات کافی کشیدہ تھے جس پر انہوں نے اس ملاقات میں ان کا نام پیش کیا۔ ذرائع نے مطابق احمد لدھیانوی اور مفتی اللہ کے درمیان جامعہ تعلیم القرآن کی دکانوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر تنازعہ تھا۔ مفتی امان اللہ اس رقم کو جامعہ کی تعمیر اور اس میں موجود طلبہ کی بہبود کے لئے خرچ کرنا چاہتے تھے جبکہ احمد لدھیانوی اس رقم سے جھنگ میں زمین خریدنا چاہتے تھے۔