کراچی: سندھ حکومت نے دہشتگردوں کے پریشر میں آکر تھانہ پریڈی کے ایس ایچ او کا تبادلہ کردیا
ماخذ: شیعت نیوز
شیعہ نیوز(کراچی) کراچی میں تکفیری کالعدم جماعت سپاہ صحابہ نے اپنے دہشتگردوں کی رہائی کے لئے کراچی کی معروف شاہرہ ایم اے جناح روڈ سے متصل گرومندر چورنگی پر احتجاجی دھرنا دیا۔ لیکن لمحہ فکر یہ ہے کہ ایک دہشتگرد جماعت جو حکومت پاکستان کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی ہے کس طرح پولیس اور رینجزز کی سیکورٹی میں احجتاجی مظاہرہ کررہئ ہے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے یہ اعلان کیا ہوا ہے کہ کسی کالعدم جماعت سے کسی قسم کا سرکاری رابطہ نہیں ہوگا، لیکن پھر کس قانوں کے تحت اس کالعدم جماعت کے رہنمائوں سے حکومت سندھ نے ملاقات کی اور قانوں نافذ کرنے والے ایک قانوں کے افسر شاہ عالم کا تبادلہ کیا گیا۔ دوسری جانب اس دھرنے میں پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیئے گئے اور دیواروں کو کالا بھی کیا۔ بظاہر یہ مظاہرہ دہشتگردوں کی رہائی کے لئے تھا لیکن اس کا اصل ہدف شیعہ مسلمان تھے جو تکفیری دہشتگرد رہنماؤں کی تقریر میں نشانے پر تھے ناکہ حکومت سندھ۔
شیعہ مسلمانوں کے تحفظات
کراچی میں بسنے والے 20 لاکھ سے زائد شیعہ مسلمان حکومت سندھ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا یہ حکومتی ایماء پر سب ڈراما رچا گیا ہے، اگر نہیں تو پھر کیوں ایک دہشتگرد تکفیری جماعت کو اس طرح شہر میں احتجاج کی آڑ میں نفرت پھیلانے اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کی اجازت دی گئی۔ شیعت نیوز کے ذرائع کے مطابق سندھ حکومت پر شیعہ تنظموں کی جانب سے شیعہ کلنگ پر جو پریشر ڈالا جارہا تھا اسکو کاونٹر کرنے کے لئے سندھ حکومت نے اس کالعدم جماعت کو ڈربے سے باہر نکال کر شیعہ آبادی سے چند فرلانگ کے فاصلے پر احتجاج کروایا تاکہ دہشتگردوں اور شیعہ قاتلوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے اور دونوں طرف کاروائی کا بہانا بنایا جاسکے۔ لہذا اگر ان باتوں میں حقائق نہیں تو پاکستان پیپلز پارٹی اور اسکے چیرمین بلاول بھٹو شیعہ تحفظات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضع کریں۔