حاج قاسم سلیمانی وہ شجاع كمانڈر جو فرنٹ لائن پر بھی بلٹ پروف جیکٹ نہيں پہنتا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سوشل ميڈيا اور بعض ویب سائٹوں پر ايک تصوير شائع ہوئی ہے جسے ” جرف الصخر كی آزادی جنرل قاسم سلیمانی كی طرز پر” كا نام ديا گيا ہے۔ ٹيوٹر كے صارف "لمون” نے اس بارے ميں كمنٹ ديتے ہوئے لكها کہ پاسداران انقلاب اسلامی كی قدس فورس كے سربراہ جنرل سردار قاسم سلیمانی نے جرف الصخر كی آزادی كے بعد اس كی خوشی ميں عراق كی "سپاہ بدر” كے كمانڈر "ہادی العامری” كو گلے لگايا۔ عاشورا نامی یہ آپریشن حال ہی میں شروع كيا گيا جس ميں داعش كے خلاف اتحاد كا ڈرامہ رچنے والے ممالک ميں سے كسی كا بهی رول نہيں تها جس ميں داعش كے 200 سے زيادہ افراد مارے اور 60 سے زائد زخمی ہوئے اور اس كے علاوہ شہر بابل كے شمالی حصہ ميں جرف الصخر نامی اہم اسٹریٹیجیكل علاقہ بهی دشمن كے چنگل سے آزاد ہوا۔
قدس فورس كے سربراہ جنرل سردار قاسم سلیمانی جو آج كل عراق ميں فرنٹ لائن پر ہيں جرف الصخر ميں بهی ديكهے گئے۔ يہ فوٹو جو ہمیں دی گئی ایک خاص فوٹو ہے جس ميں قاسم سلیمانی كے ساتھ عراق كے "بدر فورس” كمانڈر "ہادی العامری” "عصائب اهل الحق” كے نائب سكریٹری جنرل "حجت الاسلام و المسلمين سید محمد طباطبائی” اور "كتائب تیار الرسالی” كے كمانڈر "شیخ عدنان الشحمانی” بهی ديكهے جا سكتے ہيں۔
اس آپريشن ميں "عصائب اهل الحق ” كا رول بہت اہم رہا ہے جس كے كمانڈر "حجت الاسلام و المسلمين شيخ قيس خز علی” ہيں البتہ آپريشن ميں اس گروہ كي كمان ان كے نائب "حجت الاسلام و المسلمين سيد محمد طباطبائی” سنبهال رہے تهے۔ "عصائب اهل الحق ” نے اس آپريشن كا آغاز "ابوكوثر كے خون كے انتقام” كا نعرہ دے كر شروع كيا اور اسے كاميابی سے ہمكنار كيا۔ عراق ميں سوشل ميڈيا ميں يہ بات بڑے وثوق كے ساته كہی جارہی ہے كہ قدس فورس كے كمانڈر قاسم سلیمانی جنہوں نے آمرلی كی آزادی ميں اہم رول ادا كيا تها اس آپريشن ميں بهی یقیناً ان كا رول اہم ہے جس كا ثبوت ان كا وہاں موجود ہونا اور يہ تصوير ہے۔
جرف الصخر جو شہر بابل كے شمال ميں واقع ہے عراق حكومت اور وہاں كی سكيورٹی ایجنسيوں كے لئے كافی اہميت كا حامل تها كيونكہ يہ شہر جنوبی شہروں سے بہت نزديک ہے جہاں سے آج كل كربلا كی طرف پيدل جانے والے زائرين كی رفت و آمد كا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ داعش كے سرغنہ ” ابوبكر البغدای” نے بهی اس شكست فاش كا اعتراف كرتے ہوئے عراقی فورسز كے مقابلے ميں اپنے افراد كی كمزوری كو اس شكست كی وجہ قرار ديا۔ عراق كے وزيراعظم "حيدر العبادی” نے جرف الصخر كی آزادی پر ملت عراق اور مجاہدوں كو مباركباد پيش كرتے ہوئے كہا کہ جرف الصخر كی آزادی انشاء اللہ اگلی كاميابيوں كا زينہ اور داعش كے ہاتهوں سے دوسرے علاقوں كی آزادی كا سبب قرار پائے گی۔
بہرحال اس كاميابی كے كچھ ہی دن بعد عراق ميں متعدد سوشل ميڈيا كے صارفين نے سردار قاسم سلیمانی كی بعض تصويريں شائع كی ہيں جو اس شجاع اور نڈر جنرل اور جمہوريہ اسلاميہ ايران كے اس فرزند كی قدرت اور جرف الصخر كی آزاد ميں اس كے كردار كی طرف اشارہ كرتی ہيں۔ عراق كے ايک فوجی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ كرتے ہوئے سردار قاسم كی توصيف ميں انہيں ايک شجاع اور نڈر كمانڈر قرار ديا۔ ايک ايسا كمانڈر جو جنگ ميں فرنٹ لائن پر حاضر ہونے كے بعد بهی بلٹ پروف جيكٹ كا استعمال نہيں كرتا۔