مضامین

"رقص سے موت تک" داعشی دوشیزہ کی داستان محبت!

رپورٹ :العربیہ نیوز

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم دولت اسلامی کے ہاتھوں انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے واقعات اپنی جگہ مگر تنظیم میں شامل کچھ جنگجوئوں کی رومانوی محبت کی داستانیں کسی فلمی اسٹوری سے کم نہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ آسٹریلوی جنگجو 23 سالہ محمود عبدالطیف اور ترکی کی زھرہ دومان کا بھی ہے جن کی باہمی محبت کا آغاز اس وقت ہوا جب محمود آسٹریلیا کے نائٹ کلبوں میں موسیقی کی دھنوں پر رقص کرتا اور زھرہ اس کے رقص کی دیوانی تھی۔

ان دنوں مغربی اخبارات میں بھی مقتول داعشی جنگجو محمود عبدالطیف اور اس کی معشوقہ کےدرمیان محبت کی داستان کے چرچے ہو رہے ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی اس پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محمود عبدالطیف نے اپنی ابتدائی زندگی کا آغاز آسٹریلیا میں نائیٹ کلبوں میں ڈانس اور محافل موسیقی میں رقص وسرود سے کیا۔ زھراء دومان بھی اس کے مداحوں میں شامل تھی۔

اخبار "ہیرالڈ سن” کی رپورٹ کے مطابق مقتول داعشی جنگجو محمود کا ایک دوست ھانی طہ جو خود بھی عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کے شبے میں گرفتار ہوا تھا کا کہنا ہے کہ زھرا دومان اور محمود کے درمیان ایک ملاقات پہلے ملبرن شہرمیں‌بھی ہوچکی ہے۔ دونوں کے درمیان کافی عرصے سے ٹیلی فون پر روابط تھے۔ چھ ماہ قبل محمود نے اچانک آسٹریلیا میں عیش وعشرت کی زندگی ترک کی اور شام میں پہنچ کر دولت اسلامی”داعش” میں شامل ہوگیا۔ محمود اور زھرا کے درمیان شام کے محاذ جنگ سے بھی رابطے جارے رہے۔

چند ماہ قبل وہ بھی اپنے خاندان کو چھوڑ کر چپکے سے فرار ہوئی اور شام میں موجود محمود عبداللطیف کے پاس پہنچ گئی۔ چالیس روز قبل دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ شادی کی تقریب شام کے شہر الرقہ میں‌ہوئی جہاں داعشی جنگجوئوں نے بھی اس میں شرکت کی تھی۔ شادی کے چند ہی ہفتوں کے بعد موت نے دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی ڈال دی اور محمود الرقہ ہی میں ایک حملے میں مارا گیا۔ زھرا اب بھی اپنے محبوب شوہر کی یادیں اپنے دل میں بسائے ہوئے ۔

اتوار کے روز زھرا نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ‘ٹیوٹر’ پر ایک ٹویٹ میں محمود سے اپنی اٹوٹ محبت کا اظہار کرتے ہوئے اس کی محبت میں جینے مرنے کا عزم کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ”سچی محبت موت سے بھی ختم نہیں ہوتی۔ ہماری محبت بھی حقیقی تھی جو ان شاء اللہ جنت میں‌بھی جاری رہے گی”۔

اخبار "ہیرالڈ سن” کے مطابق زھرا دومان کی عمر 21 سال ہے اور وہ کالج کی طالبہ ہے۔ محمود سے محبت نے اسے اس قدر دیوانہ بنا دیا کہ وہ اپنے خاندان اور ماں‌باپ کو بھی چھوڑ کر شام جیسے پر خطر محاذ پراپنے محبوب سے ملنے پہنچ گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button