پاکستانی فوج تبوک سمیت سعودی عرب کے دیگر شہروں میں موجود ہے، سینیٹر مشاہداللہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی اور مسلم لیگ نواز کے سیکرٹری اطلاعات سینٹر مشاہداللہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب میں مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے پہلے سے موجود ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران مشاہداللہ نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے سعودی عرب میں پاکستانی فوجوں کی موجودگی کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج تبوک سمیت سعودی عرب کے دیگر شہروں میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی فوجوں کو یمن میں نہیں بھیجے گا، تاہم سعودی عرب میں موجود مقدس مقامات کی حفاظت ’جو کہ ہمارا فرض ہے‘ کے لیے پاکستانی فوج موجود رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں مشاہداللہ نے کہا کہ بحیثیت ایک بڑی مسلم ریاست اور جوہری صلاحیت کے حامل ملک کے، ہمیں اس حساس مسئلے میں مداخلت کرنا ہو گی ورنہ پاکستان کو خاموش تماشائی رہنے پر مسلم دنیا تنقید کا نشانہ بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان نے دو امریکی جنگوں میں حصہ لیا ہے اور اب مسئلہ دوستی کو نبھانے اور مقدس مقامات کا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کی جانے والی قرار داد کے حوالے سے مسلم لیگ نواز کے سیکرٹری اطلاعات نے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس حساس مسئلے پر ان کے مثبت کردار کو سراہا۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سے فوجی طاقت کے حوالے سے رابطے میں ہے تاہم ان کی جانب سے یمن کی صورتحال پر جنگی ہوائی جہاز، جنگی بحری جہاز اور فوج مانگی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے پاس اپنے دفاع کے لیے کافی وسائل موجود ہیں۔ یمن کی صورت حال میں ایران کے مبینہ کردار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ اور دوست ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست کے اپنے مفادات ہیں تاہم مذکورہ جنگ میں سعودی عرب کا کردار غیر یقینی ہے۔ مشاہداللہ نے کہا کہ ابھی کل تک یہ کہا جا رہا تھا کہ پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاہم اب کوئی اس پر بات نہیں کرتا۔