Uncategorized

لاہور، خانہ فرہنگ ایران میں میلاد مصطفیٰ(ص) سیمینار، مسلم و غیر مسلم رہنماؤں کی شرکت

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جشن عید میلاد النبی(ص) اور ہفتہ وحدت کے سلسلے میں خانہ فرہنگ ایران لاہور میں محفل میلاد مصطفی (ص) اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے معروف سکالرز نے سیرت نبوی(ص) پر روشنی ڈالی۔ خانہ فرہنگ ایران میں امامیہ آرگنائزیشن پاکستان لاہور ریجن اور جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے زیراہتمام جشن عید میلادالنبی(ص) اور ہفتہ وحدت کے سلسلہ میں سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران اکبر برخورداری، قونصل جنرل ایران محمد حسین بنی اسدی، مولانا راغب نعیمی، آغا شاہ حسین قزلباش، پیر معصوم حسین نقوی، پیر جان شاہ، دیوان عثمان فرید، شفیق رضا قادری، لیاقت حسین شمسی، ناصر شیرازی، ظہیر الحسن شاہ نقوی، پیر سید مصطفیٰ اشرف رضوی، سردار جنم سنگھ، سید نصار صفدر، علامہ رائے مزمل سمیت دیگر رہنماؤں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کو ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، تمام مسلم مذاہب کو ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد قائم کرنا چاہیے۔ جشن عید میلاد النبی(ص) کے موقع پر ثناء خواں نے رسالت ماب(ص) میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔

جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ پیر معصوم نقوی نے کہا ہے کہ اتحاد امت ہی عالم اسلام کے مسائل کا واحد حل ہے، فرقہ واریت اور دہشتگردی نے مسلمانوں کی قوت کو کمزور کیا، تکفیریت اسرائیل اور امریکہ کا تیار کردہ ایسا بچھو ہے جس نے نفرت کے بیج بوئے، طالبان اور داعش جیسی تنظیموں کو تیار کرکے مسلمانوں کو قتل اور اسلام کاچہرہ مسخ کرنے کی سازش کی گئی۔ معصوم نقوی نے کہا کہ مسلمانوں کے مسالک کے درمیان اختلافات تاریخی اور اصولی ہیں، یہ آئندہ بھی جاری رہیں گے ہمیں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی حیات طیبہ سے سبق سیکھتے ہوئے باہمی احترام کو برقرار رکھنا اور ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرنا چاہیے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے اہل سنت کے شعائر کی توہین کو حرام قرار دینے کے فتوے کو سراہتے ہوئے جے یو پی کے سربراہ نے کہا کہ شیعہ سنی کے درمیان اتحاد اور احترام کی سوچ کو پروان چڑھایا جائے گا تو غلط فہمیاں دور اور قربتیں بڑھیں گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان اصولی اختلاف کے ساتھ مشترکات بھی موجود ہیں، انہیں فروغ دے کر غلط فہمیوں کا ازالہ کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہالت کی وجہ اور مطالعہ کی کمی کے ساتھ ناخواندہ مقررین کا بھی فرقہ واریت کو ہوا دینے میں بڑا کردار ہے، اس کیخلاف عالم اسلام کی قیادت کو متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں، ان میں اختلافات کا ہونا فطری اور تاریخی ہے، جنہیں ختم تو نہیں کیا جا سکتا لیکن باہمی احترام کی فضا کو قائم کرکے اتحاد کا عملی مظاہرہ کیا جا سکتا ہے۔ پیر معصوم نقوی نے اپنے حالیہ دورہ ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علما کی قیادت نے ثابت کر دیا ہے کہ اسلام کی تعلیمات کو نافذ کیسے کرنا ہے اور دنیا کفر کا مقابلہ کیسے کرنا ہے۔ باقی اسلامی ممالک کو بھی نفاذ اسلام کے لئے ایران کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جہاں بندوق اور بم دھماکوں کے زور پر نہیں، ووٹ کے ذریعے اسلام نافذ کیا گیا۔ یہاں بادشاہت نہیں، انتخاب کے ذریعے بننے والا سیاسی نظام ہے، جو کہ عرب ممالک کے لئے بھی قابل تقلید ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم کے اہل بیت سے محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتا، اس میں اہل سنت اہل تشیع سے کسی طور کم نہیں، جو بھی رسول کا امتی ہے، وہ اہل بیت کا غلام ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں مسالک کے لوگوں کو قریب لانے کے لئے ہمیں مشترکہ اجتماعات منعقد کرنے چاہیں، اس سے مشترکات کو فروغ ملے گا اور غلط فہمیوں کا ازالہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھاکہ ماضی میں دونوں مکاتب فکر کے درمیان اسی برصغیر میں مناظرے بھی ہوتے رہے، مگر کبھی قتل و غارت گری نہیں ہوئی، فرقہ واریت کے نام پر دہشتگردی کا آغاز جنرل ضیا الحق کے دور میں ہو ا جب ایک گروہ کو مقدس شخصیات کے نام پر تیار کیا گیا، پھر دنیا نے دیکھا کہ خارجی ٹولے نے باقاعدہ مسلح جتھوں کی شکل اختیار کر لی اور بات امام بارگاہوں اور ماتمی جلوسوں پر حملوں سے آگے نکل کر مساجد اور مزارات اولیا پر بم دھماکوں تک جا پہنچی، پھر اس ٹولے سے فوج کے افسران اور جوان، مارکیٹیں، تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہ رہے، یہ ٹولہ قائداعظم کو کافر اعظم قرار دیتا اور اس کے پاکستان کی پہلے مخالفت کرتا رہا اور اب اس کی سالمیت کو چیلنج کر رہا ہے، فوج اور قوم ان کیخلاف اکٹھی ہو گئی ہے، انشااللہ انہیں تباہ کرکے دم لیں گے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button