دفاع پاکستان کونسل کی فعالیت، پاکستان کو خانہ جنگی کیطرف دھکیلنے کی سازش ہے؟
لاہور سے ابوفجر لاہوری کی رپورٹ
پاکستان میں سعودی وزیر کے دورہ کے بعد دفاع پاکستان کونسل کے مردہ گھوڑے میں جان پڑ گئی ہے۔ سعودی وزیر ابھی پاکستان میں ہی تھے کہ نمک خواروں نے حق نمک کی ادائیگی کیلئے اسلام آباد میں ریلی کا اہتمام کیا اور اپنے "ہونے” کی یقین دہانی کروا دی۔ اس کے بعد ڈرون حملے کا ایشو اس وقت پاکستان میں ہاٹ کیک بنا ہوا ہے۔ دفاع پاکستان کونسل نے اس حوالے سے بھی یوم احتجاج کا اعلان کیا اور کل (جمعہ) کو دفاع پاکستان کونسل نے بھارت کیساتھ امریکی دفاعی معاہدوں اور ڈرون حملوں کیخلاف یوم احتجاج منایا اور لاہور میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جبکہ کل (اتوار) کو مال روڈ پر جلسہ ہوگا۔ دفاع پاکستان کونسل کی اپیل پر لاہور میں چوبرجی پر جماعت الدعوۃ کے مرکز کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جامعہ القادسیہ کے سامنے ہونیوالے مظاہرے میں جماعت الدعوۃ کے کارکنوں نے شرکت کی۔ حافظ عبدالرحمان مکی اور دیگر رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وطن عزیز کے دفاع کیلئے ہر قسم کی جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت امریکہ کو پاکستان پر حملوں کیلئے اڈے دے رہا ہے، ہم پاکستان کا تو دفاع کر لیں گے لیکن بھارت حملوں سے محفوظ نہیں رہ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں امن نہیں چاہتا، اس لئے افغانستان میں بھارت کو کردار دے رہا ہے۔
دفاع پاکستان کونسل اس وقت متحرک ہوئی ہے جب پاکستان میں امن قائم ہونے جا رہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر فوج کی جانب سے عملدرآمد کے بعد دہشتگرد زیر زمین چلے گئے تھے۔ بڑے بڑے دہشت گرد مارے بھی جا چکے ہیں۔ اب ایک بار پھر دفاع پاکستان کے نام پر کالعدم جماعتوں کو فعال کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان میں خانہ جنگی کروانا مقصود ہے۔ دکھائی یہ دے رہا ہے کہ کالعدم جماعتوں کے رہنما متحرک ہوں گے تو زیرزمین چھپے دہشتگرد بھی باہر آجائیں گے اور ملک میں دوبارہ بدامنی کو فروغ دیا جائے گا۔ اس حوالے سے کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما مولانا احمد لدھیانوی جو "اہلسنت والجماعت” کے نام سے سپاہ صحابہ کو چلا رہے ہیں، وہ زیادہ فعال ہیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق، حافظ سعید اور احمد لدھیانوی کے درمیان ٹیلی فونک روابط میں دفاع پاکستان کونسل کو فعال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ اس حوالے سے سعودی وزیر سے بھی ملاقات کی گئی، جس میں "ایجنڈا” موصول کیا گیا اور اس کے بعد دفاع پاکستان کونسل متحرک ہوچکی ہے۔
دفاع پاکستان کونسل میں کوئی شیعہ جماعت شامل نہیں، بلکہ کسی شیعہ جماعت کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت بھی نہیں دی گئی۔ لگتا ہے اب دفاع پاکستان کے نام پر "تباہِ پاکستان” کے ایجنڈے پر کام شروع ہوچکا ہے۔ اس حوالے سے حافظ سعید اب کھلے عام ایران کیخلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔ حافظ سعید نے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر تعمیراتی کام کو پاکستان کیخلاف سازش قرار دے دیا ہے جبکہ اس کے برعکس ایرانی سفیر نے چاہ بہار بندرگاہ کو گوادر کی دوست بندر گاہ کہا ہے، لیکن کل تک تکفیریوں کیخلاف بولنے والے حافظ سعید نے اُنہی تکفیریوں کو گلے لگا لیا ہے اور ایران کیخلاف ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔ پاک ایران دوستی صرف اسلام دشمن قوتوں کو ہی کھٹکتی ہے، حافظ سعید کی جانب پاک ایران دوستی کیخلاف بیان بازی ثابت کرتی ہے کہ سعودی ریال کام دکھا رہے ہیں۔ اب یہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہونیوالی سازش کا ادراک کریں اور اس کے توڑ کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں اور کالعدم جماعتوں کو کسی بھی روپ میں کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔