پنجاب حکومت کالعدم سپاہِ صحابہ کے خلاف رینجرز کو اختیارات دینے کے حوالے سے فکرمند
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )پنجاب حکومت صوبے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کئے جانے کی حامی تو ہے لیکن تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے پنجاب رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت پر رینجرز کو ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں سپاہِ صحابہ (اہلسنت و الجماعت)، لشکرِ جھنگوی اور دیگر تکفیری دہشتگرد گروہوں اور تکفیری مدارس کے خلاف کاروائیوں کے اختیارات دینے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔صوبائی حکومت اپنے نمک خوار تکفیری دہشتگردوں کو بچانے کے لئے سرگرم ہوگئی ہے لیکن پاک فوج کے سربراہ کی جانب سے پنجاب بھر میں تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کومبنگ آپریشن کئے جانے اور پنجاب بھر میں کراچی آپریشن کے طرز کا آپریشن کئے جانے کے اعلان کے بعد تکفیری دہشتگردوں کے سہولت کاروں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے ناچاہتے ہوئے بھی اس خواہش کا اظہار تو کیا تھا کہ وہ تکفیری دہشت گردوں،انکے سہولت کاروں سے نمٹنے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کی معاونت کے لیے دو ماہ کے لیے رینجرز کی تعیناتی چاہتی ہے لیکن دوسری جانب نواز لیگ کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے سربراہوں کی جانب سےپنجاب میں رینجرز آپریشن کے خلاف ملنے والی دھمکیوں سے بھی پریشان ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ایک نوٹیفیکیشن بھی تیار کیا گیا جسے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ کو منظوری کے لیے بھیجا جانا تھا۔دوسری جانب چند دن قبل پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فیصل آباد میں کئے گئے کومبنگ آپریشن میں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے دستِ راست شیخ دانش،اشفاق چاچواور شیخ وقار کی گرفتاریوں نے پنجاب حکومت باالخصوص رانا ثناء اللہ کی پریشانی میں حد درجہ اضافہ کریا ہے۔
زرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تیا کیا جانے والا نوٹیفیکیشن گورنر کی جانب سے جاری کیا جائے گا ، جس کے مطابق پنجاب رینجرز فقط محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کی فراہمی اور خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشنز میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی معاونت کرے گی۔پنجاب میں کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں سپاہِ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) اور لشکرِ جھنگوی کی قانونی و مالی معاونت کرنے والے بظاہر پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ ایک پریس کانفرنس میں واضح طور پر یہ کہا تھا کہ پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کراچی کی طرح نہیں ہوگی جہاں سندھ اسمبلی نے رینجرز کو پولیس کے اختیارات دے رکھے ہیں، لیکن رینجرز کی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کاروائیوں کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا،تاہم اب تک رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی نوٹیفیکیش جاری نہ ہوسکا۔دوسری جانب خبریں یہ بھی ہیں کہ11 ستمبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے پولیس کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ صوبے بھر میں موجود تکفیری دہشتگرد عناصر کے خلاف فوری کارروائیاں کرتے ہوئے 60 دنوں میں ان کے تمام نیٹ ورکس ختم کیئے جائیں۔معتبر زرائع کی جانب سے یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی جانب سے رینجرز کی مدد لینے کے بجائے پنجاب پولیس کو یکدم کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف کاروائیاں تیز کرنے کا حکم دیا جانا یقینی طور پر دال میں بہت کچھ کالا ہے کہ مترادف ہے۔
زرائع کا یہ بھی کہنا ہے سانحہ سول اسپتال کوئٹہ کے بعد جہاں بلوچستان سمیت ملک بھر میں کالعدم تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کاروائوئیوں میں تیزی آئی ہے وہیں پنجاب میں بھی پاک فوج اور پنجاب رینجرز کی جانب سے خفیہ اطلاعات پر مبنی کومبنگ آپریشنز میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور صوبے کے کئی حصوں میں پاک فوج اور پنجاب رینجرز ، پولیس، سی ٹی ڈی اور خفیہ ادارے کی معاونت سے مشترکہ طور پر کارروائیاں کررہے ہیں۔
پنجاب حکومت میں موجود ذرائع کے مطابق پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن اس لیے جاری نہ ہوسکا کیوں کہ اس نوٹیفیکیشن پر پاک فوج کو اعتراض ہے اور وہ اعتراز یوں بجا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے تیار کئے جانے والے نوٹیفیکیشن میں عام جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں کے لئے پنجاب رینجرز کو اختیارات دیئے جارہے ہیں لیکن پاک فوج چاہتی ہے کہ رینجرزفقط عام جرائم پیشہ عناصر ہی نھیں بلکہ پورے پنجاب میں کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں سپاہِ صحابہ(اہلسنت و الجماعت)، لشکرِ جھنگوی اور دیگر تکفیری دہشتگرد گروہوں، انکے سہولت کاروں اور تکفیری مدارس کے خلاف بھی کاروائیاں کرے ،لیکن پنجاب حکومت کا اس بات پر اسرار ہے کہ تکفیری دہشتگرد عناصر اور ان کے سہولت کاروں کےخلاف سی ٹی ڈی اور پولیس ہی کافی ہے ۔