حالیہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ ،کالعدم دہشتگرد گروہوں کو سیاسی دھارے میں لانے کا نتیجہ ہے،عرفان حیدر
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )حالیہ دنوں میں وزیرِ اعظم پاکستان کی زیرِ صدارت ہونے والے نیشنل ایکشن پلان جائزہ اجلاس میں ایسے کیا ٖفیصلےکئے گئے کہ اجلاس والے دن ہی چند گھنٹوں میں کوئٹہ اور ٹیکسلا میں شیعہ مسلمانوں پر حملوں کا آغاز ہوگیا۔کیا ہم یہ گمان نا کریں کہ ان حملوں میں نیشنل ایکشن پلان جائزہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا عمل دخل شامل ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع وسطی کے سیکریٹری اطلاعات عرفان حیدرنے گزشتہ رات سینٹرم مال فیڈرل بی فیڈرل بی ایریا بلاک 22 کے عقب میں منعقد ہونے والی مجلس عزاء پر کالعدم سپاہِ صحابہ کے دہشتگردوں کے حملےکے بعد اس مقام کے دورے اور گلستانِ جوہر بلاک 8 میں کالعدم سپاہِ صحابہ کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے شھید ہونے والے ماہرِ تعلیم اور 7 محرم الحرام کے جلوس کے بانی سید منصور صادق ذیدی کی شھادت اور انکےجوان بیٹے کے زخمی ہونے کے خلاف جوہر چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے مومنین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عرفان حیدر نے کالعدم سپاہِ صحابہ کے دہشتگردوں کی جانب سے فیڈرل بی ایریا میں مجلس عزاء پر حملے میں منتظمین کے زخمی ہونے اور گلستانِ جوہر میں ماہر تعلیم اور بانئی جلوس سید منصور صادق ذیدی کی شھادت اور انکے بیٹے کے زخمی ہونے کی شدیدی الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گمان ہوچلا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی زیرِ صدارت نیشنل ایکشن پلان میں ایسے کیا فیصلہ جات کئے گئے ہیں کہ جن پر فقط گفتگو کئے جانے کے دوران چند ہی گھنٹوں میں کوئٹہ میں 3 شیعہ ہزارہ خواتین کو شناخت کرکے شھیدکیا جاتا ہے اور اس کے کچھ ہی دیر بعد ٹیکسلا میں امام بارگاہ کی متولی اور انکے دوست کو فائرنگ کرکے شھید کیا جاتا ہے۔
انھوں نےکہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان کی جانب سے کالعدم تکفیری دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ختم کرکے ان سفاک دہشتگردوں کو سیاسی دھارے میں شریک کئے جانے کے اعلان کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ کس آئین و قانون کے تحت ہزاروں پاکستانیو کے قاتل سعودی نمک خوار تکفیری دہشتگردوں کو اپنے من پسند سیاسی دھارے میں شامل کرنا چاہتے ہیں ؟ انھوں نے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا وہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف آپریشن ختم کرنے کے بجائے ان سفاک دہشتگردوں کو قومی سیاسی دھارے میں شریک کرنے کا اعلان کا نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف عملی اقدامات کریں ۔
عرفان حیدرنے کہا کہ ایک جانب تو حکومت اور انتہائی معتبر دفاعی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان کی جانب نیشنل ایکشن پلان،آپریشن ضربِ عضب اور کراچی آپریشن کی کامیابی کا بلند و بانگ دعویٰ کیا جاتا ہے اور تکفیری دہشتگردو کی کمر توڑے جانے کے بلند و بانگ دعوے کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب یہی تکفیری دہشتگرد ٹوٹی کمر کے ساتھ سرِ راہ شناخت کے بعد بانیانِ پاکستان کی اولادوں کا سفاکانہ قتلِ عام کرنے میں مصروف ہیں۔انھوں نے کہا کہ کیا کراچی آپریشن کا مطلب فقط گھروں،میدانوں اور قبرستانوں میں دبے ہتھیاروں کو برآمد کرنا ہی ہے یا ان ہتھیاروں کا استعمال کرنے والے تکفیری دہشتگردوں کا خاتمہ بھی ہے ؟انھوں نے کہا کہ ایک جانب تو کالعدم سپاہِ صحابہ،لشکرِ جھنگوی اور تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے آرمی پبلک اسکول پشاور،باچا خان یونیورسٹی اور جی ایچ کیو سمیت مساجد،امام بارگاہوں،اولایائے کرام کے مزارات،اور شیعہ و سنی عوام پر حملے کئے جاتے ہیں تو دوسری جانب ریاستی ادارے بھی نظریاتی طور پر ان کالعدم تکفیری دہشتگردوں کی شیعہ و عزاداری دشمنی کے منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے عزادارئی سیدالشھداءؑ پر بے جا اور غیر قانونی پابندیاں لگانے میں مصروف ہے۔کہیں سیکیورٹی کے نام پر ملک بھر میں موبائل سروس کی فراہمی کی جاتی ہے اور کہیںمجالس اور جلوسوں کے نام پر کئی کئی دن پہلےشہر کی مارکیٹوں اور روڈوں کو کنٹینرز کے زریعے بند کردیئے جاتے ہیں اور کہیں سبیلوں پر حملے کرکے وہاں موجود جوانوں کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عرفان حیدر نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری،ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی اور دیگر علماء و زاکرین پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ایک جانب تو ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ دفاعِ پاکستان کے نام پر جلسے اور جلوس منعقد کرتے نظر آتے ہیں اور کہیں دفاعِ صحابہ کرام کے نام پر ریلیاں منعقد کرکے انتشار پھیلارہے ہیں، ان کے خلاف نا تو نیشنل ایکشن پلان کے تحت کوئی ایکشن لیا جاتا ہے اور نا ہی کہیں کراچی آپریشن کے تحت کوئی آپریشن کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں عرفان حیدر نے شھید منصور صادق ذیدی کی المناک شھادت پر ان کے اہل خانہ کی خدمت میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع وسطی کے سیکریٹری جنرل ذین رضا کی جانب سے تعزیت پیش کی اور شھید منصور صادق کی زخمی فرزند اور دیگر زخمی جوانوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا بھی کی۔