اگر تحریک جعفریہ کے پاس عسکری ونگ ہوتا تو کسی کو شیعہ کافر کہنے کی جرات نہ ہوتی، سابقین تحریک جعفریہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک جعفریہ کے سابقین کے ایک بیان کے مطابق، جو کہ سلیم صافی کے پروگرام جرگہ پر رد عمل کا اظہار کر رہے تھے ، ان کا کہنا تھا کہ سلیم صافی جیسے بکے ضمیر کے صحافی ہر ملک میں اور ہر دور میں ملتے ہیں ، خصوصا مملکت عزیز خداداد پاکستان میں یہ جنس بڑی ارزاں ہے، جو اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کی خاطر دن کو رات اور رات کو دن قرار دنے سے بھی نہیں چوکتے ہیں۔ پاکستان کی سی ٹی ڈی کے ذمہ داروں کو اس آدمی کی طرف بھی توجہ دینا پڑے گا ، یہ اور اس قسم کے لوگ در پردہ تاریخ انسانی کے درندہ صفت ترین ، دہشت گرد وں کی حمایت کر کے اپنی لالچی نفس کو تسلی دینے میں مشغول ہوتے ہیں اور اپنی بے ضمیری کو تسلی دیتے نظر آنے لگے ہیں ۔
سابقین تحریک جعفریہ کا کہنا تھا کہ تحریک جعفریہ کے پاس نہ ماضی میں کوئی عسکری ونگ تھا اور نہ ہی آج کوئی بھی عسکری ونگ موجود ہے، کاش تحریک جعفریہ کے پاس اس وقت عسکری ونگ ہوتا ، تو ہم دیکھتے کہ کس طرح آج کی کالعدم جماعتوں کے ، بے ادب پالتو کتے مکتب اہلبیت علیہم السلام کے پیروکاروں کو کافر کافر کہ کر توہین کرتے ؟ نیز شیعوں کا خون بھی ارزاں نہ ہوتا ، شیعوں کا بے انتہا قتل عام اور اس قتل عام پر کسی موثر رد عمل کا نہ ہونا اس ملک کے شیعیان اہلبیت علیہم السلام کا اپنے اداروں پر اعتماد کا پتا دیتا ہے ، اور اس قسم کے درندوں کی مسلسل آبیاری کرنے اور تاحال شیعیان آل محمد کے قتل عام کا جاری و ساری رہنا پاکستان کے مقتدر حلقوں کی کار کردگی اور انکی نیتوں پر سوالات کی انگلیاں اٹھاتا ہے ، جس کا جواب دینا ان پر قرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلیم صافی جیسےضمیر فروشوں سے کب ہمارا کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ پوچھے گا، کاش کوئی ان سے پوچھے کہ مسلح افواج کے جوانوں کے سروں سے فٹ بال کھیلتے وقت ان کی دینی اسلامی حمیت کہاں غائب ہو جاتی ہے اس کا بھی کوئی پتہ چلاتا ، ہم سلیم صافی کے ان خیالا ت کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قسم کے افراد سے بھی پوچھ گچھ ہونا چاہئے۔