Uncategorized

فرقہ واریت معاشرتی بگاڑ ہے، شیعہ سنی علماء کا متفقہ فیصلہ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بین المسالک ہم آہنگی کونسل نے فرقہ وارانہ تشدد کیخلاف بیانیہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ فرقہ واریت معاشرتی بگاڑ ہے، قرآن و حدیث اور حیات طیبہ پر عمل کیا جاتا تو دہشتگردوں کو ہمدردی نہ ملتی، صرف علما ہی نہیں سول سوسائٹی بھی فرقہ واریت کے خاتمے میں مدد کرے۔

ان خیالات کا اظہار قاضی عبدالقدیر خاموش، مولانا مہدی حسن، مولانا محمد خان لغاری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، مولانا شکیل الرحمان اور شبانہ گلزار نے لاہور پریس کلب میں مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا 32۔ صفحات پر مشتمل بیانیہ اسلامی مکاتب فکر بریلوی، شیعہ، دیوبندی اور اہل حدیث کے 53 علما ومشائخ، اتحاد تنظیمات مدارس، ماہرین تعلیم اور صحافیوں نے تیار کیا۔ جس میں آئین میں درج مسلمان کی تعریف کی حمایت کرتے ہوئے مسالک کے درمیان ہم آہنگی کے لئے تجاویز دی گئیں اور اختلاف رائے کے آداب پر بھی زوردیا گیا۔ قاضی عبدالقدیر خاموش نے کہا کہ قرآن و حدیث کی صحیح تعبیر پیش کی جاتی تو فرقہ واریت نہ ہوتی۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر، علامہ عارف حسین الحسینی اور مولانا حسن جان کے قاتلوں کو بے نقاب کیا جاتا تو دہشتگردی کے ذمہ دار عناصر تک رسائی ہو چکی ہوتی۔ ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ اسلام اختلاف رائے کی اجازت دیتا ہے، لیکن مسلکی بنیادوں پر تشدد اور نفرت ناقابل قبول ہے۔

متحدہ علما بورڈ اور قرآن بورڈ نے گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے علما، سیاستدانوں اور معاشرے کے موثر طبقات کو جہاد کرنا ہوگا۔ مولانا مہدی حسن نے کہا کہ رسول اکرم کی حیات طیبہ پر عمل اور تقویٰ اختیار کرنے سے فرقہ واریت سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔مولانا محمد خان لغاری کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی، جے یو پی، تحریک جعفریہ، مرکزی جمعیت اہل حدیث اورجے یو آئی کی مشترکہ کاوشوں سے فرقہ واریت کے خاتمے کا ضابطہ اخلاق دیا گیا۔ اس پر عملدرآمد کیاجاتا تو اس مصیبت سے نجات حاصل کرچکے ہوتے۔ شبانہ گلزار کا کہنا تھا کہ معاشرے میں درگذر کا درس دیا جائے اور مخالف فرقے کی د ل آزاری سے گریز کیا جائے تو حالات سدھر سکتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button