اسکردو میں شیعہ دشمنی عروج پر: 48 مومنین کو سرکاری ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا
گلگت بلتستان میں شیعہ دشمنی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، ہمارے نمائندے کی اطلاعات کے مطابق 48مومنین کو انکی سرکاری ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کیمطابق کچورہ اور دوسرے قریبی علاقوں کے 48 مومن افسروں کو انکی سرکاری ملازمتوں سے فارغ کر نے کے احکامات جاری کردئے گئے ہیں۔
ہمارے نمائندے کیمطابق گلگت بلتستان میں شیعہ دشمنی کی اس لہر کے پیچھے متعصب انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ واضح رہے ابھی کچھ دن پہلے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی گرفتاری کے احکامات اور ان کو صوبہ بدر کرنے کی کوششوں کے خلاف پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور اسکردو میں بھی ہزاروں مومنین نے حکومت گلگت بلتستان کے اس گھنائونے اور متعصابانہ احکامات کیخلاف شدید ردعمل ظاہر کیا تھا اور ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی تھی اور حکومت نے ان مظاہروں کے بعد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی گرفتاری اور صوبہ بدری کے احکامات فوراً واپس لے لیے تھے۔
ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ آج 48مومن افسران کا ملازمتوں سے سبکدوش کیا جانا اسی شیعہ دشمنی کا تسلسل ہےاور حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات ملت تشیع میں بے چینی پیدا کر رہے ہیں اور گلگت بلتستان کے مومنین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
ہمارے نمائندے نے کچورہ میں موجود مجلس وحدت مسلمین شعبہ جوان کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجاز بہشتی سے جب رابطہ کیا تو علامہ اعجاز بہشتی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی حکومت ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے شاید شیعیان حیدر کرار کو ڈرانا چاہتی ہے لیکن شاید حکومت اس بات سے با خبر نہیں کہ گلگت بلتستان سے لیکر کراچی تک کےشیعہ متحد ہیں اور متعصب حکومت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں اور اسے ہتھکنڈے ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو وہ دہشت گرد کھلے عام دندناتے ہوئے نظر نہیں آتے جو کبھی چلاس میں انسانیت سوز مظالم ڈھاتے ہیں تو کبھی مسلمانوں کو ذبح کرتے ہیں، حکومت ان دہشت گرد عناصر کو تو گرفتار نہیں کرتی لیکن پر امن اور محب وطن شیعیان حیدر کرار کے خلاف نئی سی نئی سازشوں کے تانے بانے بنتی ہے، انہوں نے گلگت بلتستان کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور شیعہ دشمنی میں ایسے اقدامات سے گریز کرے ورنہ حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔