طالبان سے بیگناہ شہید کئے جانے والے 60 ہزار افراد کا قصاص و دیت طلب کی جائے، ثروت اعجاز قادری
شیعہ نیوز ( ٹنڈواللہ یار) پاکستان سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ جو شریعت، ملک کے آئین کو نہیں مانتا اور جو ہمارے قانون نافذ کرنے والے جوانوں کے خون میں ملوث ہیں، ان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں، طالبان سے بے گناہ شہید کیے جانے والے 60 ہزار افراد کا قصاص و دیت طلب کی جائے، ہمارے بے گناہ کارکنوں کو شہید کیا گیا اس کے باوجود ہم نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی بجائے اپنے کارکنوں کو صبر کی تلقین کی ہے، دہشت گردوں نے ہمارے اکابرین اور بےگناہ کارکنوں کا قتل عام بند نہیں کیا تو ہم بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈواللہ یار میں دفاع سنی کانفرنس کے موقع پر شرکاء سے اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلسنت و الجماعت کالعدم جماعت ہے جس کی سرگرمیوں کی وجہ سے پانچ مرتبہ حکومت اس پر پابندی عائد کر چکی ہے، اس کے باوجود وہ دوبارہ نئے نام سے ایک نئی تنظیم بنا کر اپنی کارروائیاں جاری رکھتی ہے، حکومت ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
پی ایس ٹی کے سربراہ نے کہا کہ طالبان آئین اور شریعت کے غدار ہیں جو پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے، پاکستانی عدلیہ پر ان کا اعتماد نہیں ہے تو ایسے لوگوں سے کس قسم کے مذاکرات کی توقع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کا مطلب حکومت کی ناکامی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں نے اپنا منظم نیٹ ورک پھیلا رکھا ہے، ہم حکومت کو پہلے ہی آگاہ کررہے ہیں کہ دہشت گردوں کا اگلا ہدف سندھ اور بلوچستان ہیں، اگر دہشت گردوں نے ہمارے اکابرین اور بےگناہ کارکنوں کا قتل عام بند نہیں کیا تو ہم بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اینٹی طالبان کانفرنس میں طالبان کو ملک کا غدار قرار دینے کی متفقہ قرار داد منظور کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ طالبان کوملک اور قوم کا غدار قرار دے لیکن حکومت ان سے مذاکرات کی خواہاں ہے۔
ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ ہم نے حکومت کو ایک خط تحریر کیا ہے جس کا حکومت نے اب تک جواب نہیں دیا، اس میں ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک اور شریعت کے غدار طالبان کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں اب تک شہید ہونے والے 60 ہزار سے زائد بے گناہ افراد کا قصاص و دیت طلب کی جائے۔ اس موقع پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نے کراچی آپریشن کی مکمل حمایت کی اور کہا کہ کراچی آپریشن منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور اور جرائم پیشہ افراد خواہ وہ کسی بھی تنظیم سے تعلق رکھتے ہوں، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، صوبائی وزیر داخلہ کی رپورٹ کے مطابق اب تک 10 ہزار دہشت گردوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے لیکن صرف 160 افراد کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔