مضامین

غزہ جنگ میں اسرائیلی شکست کی 7 نشانیاں

 

1)۔ غاصب صیہونی حکمران غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کے ذریعے وہاں مقیم فلسطینی شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے ناقابل رہائش جگہ میں تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ فلسطینی شہری تمام تر مشکلات اور مصیبتوں کے باوجود اپنا گھر اور سرزمین ترک کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ وہ گذشتہ ایک ماہ سے غاصب صیہونی رژیم کی شدید ترین فضائی جارحیت کی زد میں ہیں اور ہر روز دسیوں فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود فلسطینی عوام اسلامی مزاحمت اور مجاہدین کی حمایت میں ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے وطن کے دفاع کیلئے جان قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔

2)۔ غاصب صیہونی رژیم کی شکست کی دوسری نشانی اس رژیم کے اندر شدت پاتے اختلافات اور بڑھتی خلیج ہے۔ صیہونی کابینہ، رائے عامہ اور فوج کے درمیان دراڑ روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور ان کے درمیان اعتماد کے فقدان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت مقبوضہ فلسطین کی صورتحال یہ ہے کہ یہودی آبادکار نیتن یاہو کی سربراہی میں موجودہ حکومت پر بالکل اعتماد نہیں کرتے جبکہ نیتن یاہو کی کابینہ صیہونی فوج پر بالکل اعتماد نہیں کرتی اور صیہونی فوج بھی کابینہ پر اعتماد نہیں کرتی۔ عدم اعتماد کی اس فضا نے غاصب صیہونی رژیم اور صیہونی معاشرے کو انتہائی سنگین اندرونی بحران سے روبرو کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی ریاست غزہ جنگ کے بارے میں ایک متفقہ رائے قائم نہیں کر پا رہی اور یہ فیصلہ کرنے میں تردد کا شکار ہے کہ آیا جنگ جاری رکھی جائے یا اسے ختم کر دیا جائے۔ مختلف صیہونی حکام کے بیانات سے یہ اختلاف رائے عیاں ہے جس کے باعث وہ بار بار اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

3)۔ موجودہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیتن یاہو کے مخالفین دو باتیں جان چکے ہیں: ایک یہ کہ نیتن یاہو اس جنگ کو جہاں تک ممکن ہو طول دینا چاہتا ہے اور یوں خود کو اقتدار میں باقی رکھنے کے درپے ہے۔ دوسری بات یہ کہ صیہونی کابینہ نے جنگ کے جو مقاصد بیان کئے ہیں وہ قابل حصول نہیں ہیں۔ صیہونی اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے اس بارے میں کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی قیدی آزاد نہیں ہو جاتے شہریوں کی سلامتی یقینی نہیں ہو سکتی اور جنگ میں بھی کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔
4)۔ اسلامی مزاحمت کے پاس موجود اسرائیلی قیدی غاصب صیہونی رژیم کی شکست کی چوتھی نشانی ہے۔ اس مسئلے نے نیتن یاہو اور اس کی کابینہ پر شدید دباو ڈال رکھا ہے جبکہ قیدیوں کے اہلخانہ کی جانب سے حکومت مخالف احتجاج بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

5)۔ غزہ جنگ میں غاصب صیہونی رژیم کی شکست کی پانچویں نشانی عالمی رائے عامہ ہے۔ جنگ کے شروع میں صیہونی حکمرانوں نے مظلوم نمائی میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رکھی تھی۔ انہوں نے اس طرح ایک طرف عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کی اور دوسری طرف غزہ پر جارحیت کا جواز فراہم کیا۔ لیکن اب گذشتہ ایک ماہ کی بربریت اور ہزاروں بیگناہ انسانوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کا قتل عام کرنے کے باعث عالمی سطح پر رائے عامہ ان کے شدید مخالف ہو چکی ہے اور پوری دنیا حتی مغربی ممالک میں بھی فلسطین کی حمایت میں قابل ذکر اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ درحقیقت عالمی رائے عامہ میں اسرائیل کی شکست ہے جو فوجی میدان میں شکست سے کہیں زیادہ نقصان دہ اور دردناک ہے۔ ایسے مغربی اور عرب ممالک جن کی حکومتیں اسرائیل کی حامی ہیں وہاں کی عوام بھی وسیع پیمانے پر فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کر رہی ہے۔

6)۔ اسرائیل کی شکست کی چھٹی نشانی مقبوضہ فلسطین کا شمالی محاذ ہے۔ وہ جگہ جہاں خود صیہونی حکمرانوں کے بقول حالات مکمل طور پر حزب اللہ لبنان کے کنٹرول میں ہیں اور اسرائیلی فوجی مرغابیوں کی طرح شکار کئے جا رہے ہیں۔ اس وقت لبنان اور اسرائیل کے سرحدی علاقوں میں تناو بہت شدید ہے اور حزب اللہ لبنان طوفان الاقصی آپریشن کے دوسرے روز سے ہی اسرائیل کی فوجی تنصیبات، گاڑیوں اور فوجیوں کو گائیڈڈ میزائلوں اور مارٹر گولوں سے نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ شمالی محاذ کا کھل جانا وہ ڈراونا خواب ہے جو اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم 2006ء میں حزب اللہ کے ساتھ 33 روزہ جنگ میں ذلت آمیز شکست کے بعد مسلسل دیکھ رہی ہے۔ مزید برآں، کئی محاذوں پر جنگ کا امکان بھی ایسا مسئلہ ہے جس سے صیہونی رژیم شدید خوفزدہ ہے اور عنقریب ایسی صورتحال پیدا ہو جانے کا قوی امکان پایا جاتا ہے۔

7)۔ غاصب صیہونی رژیم کی شکست کی ساتویں نشانی اس کے اہم ترین اتحادی ملک امریکہ کا شش و پنج کا شکار ہو جانا ہے۔ امریکہ اس وقت اس بارے میں شدید تردد کا شکار ہے کہ غزہ جنگ میں کس طرح اسرائیل کی حمایت کرے۔ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ حماس کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے لہذا یہ جنگ جاری رہنے کا خواہاں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ممکن ہے اسرائیل کی فضائیہ غزہ پر مسلسل بمباری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو لیکن اسرائیل کی زمینی فوج ہر گز غزہ میں داخل ہو کر حماس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔ اب تک اسرائیلی فوج کو غزہ میں جو جانی اور مالی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ لہذا امریکہ کی حمایت کے نتیجے میں اسرائیل ایسی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے جس سے نکلنا اس کیلئے ممکن نہیں ہوگا۔
تحریر: عزام ابوالعدس

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button