عزاداری آئینی و قانونی حق ہے، ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسد عباس نقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے عزاداری سیل کا پہلا اجلاس صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری سیاسیات و مرکزی مسئول "عزاداری سیل” سید اسد عباس نقوی و صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے کی۔ اجلاس میں کوئٹہ اور حسن ابدال میں بیگناہ ملت تشیع کے افراد کی شہادت کو حکمرانوں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اس بربریت کی شدید مذمت کی گئی۔ علامہ مبارک موسوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو بیووقوف بنایا جا رہا ہے، دہشتگردوں کے سرپرست اور سہولت کار اب بھی آزاد ہیں، کوئٹہ میں خواتین کی ٹارگٹ کلنک کا واقعہ حکمرانوں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے، بزدل دہشتگردوں نے اپنی سفاکیت کا ثبوت دے کر حکومتی دعووں کی قلعی کھول دی ہے، بلوچستان میں 15 برسوں میں ملت تشیع پر 14 سو حملے ہوئے لیکن ہماری نسل کشی کے باوجود قاتلوں کو تحفظ ملا اور ہمیں دیوار سے لگایا گیا، کیا پاکستانی عدالتیں اس ملت مظلوم کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں؟ آیا ہم انصاف لینے کیلئے عالمی عدالتوں کا رخ کریں؟ پاکستان میں ملت تشیع دہشتگردی کیساتھ ساتھ حکومتی انتقام کا بھی شکار ہے، بدقسمتی سے یہاں ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل جاری ہے، یاد رکھیں حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتیں ہیں مگر ظلم سے نہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ عزاداری سیدالشہدا ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، ہم اس حق سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، ریاست اس عمل کے پابند ہے کہ وہ اپنے عوام کے آئینی و قانونی حقوق کا تحفظ کرے، پنجاب کے مختلف اضلاع سے موصول ہونیوالی شکایات سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انتظامیہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے عزاداران امام حسین کو ہراساں کرنے میں مصروف ہیں۔ سید اسد عباس نقوی نے محرم الحرام میں پنجاب کے مختلف اضلاع خصوصاً سرگودھا، خانیوال، گجرات اور دیگر اضلاع کی جیلوں میں مجالس عزاء کے انعقاد پر انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اپنی ذمہ داری ادا کرے اور ہمارے آئینی و بنیادی حقوق پر قدغن لگانے کی بجائے اپنی کارکردگی درست کرے۔ اجلاس میں صوبائی ممبران عزاداری سیل سید حسن رضا کاظمی، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی، سید نیاز ہمدانی، علامہ حسن ہمدانی و دیگر نے شرکت کی۔