پاکستانی شیعہ خبریں

پاراچنار؛ پولیٹیکل انتظامیہ دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے علماء کرام

arachinarکرم ایجنسی کے علماء کرام اور شیعہ رہنمائوں علامہ ہلال حسین، علامہ احمد حسین، تحریک حسینی کے صدر منیر حسین، محمد تقی اور دیگر نے کہا ہے کہ پارا چنار میں بم دھماکے اور دہشت گردی علاقے میں ملک دشمن طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتی ہے، حکومت نے اگر ان عناصر کا راستہ نہ روکا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارا چنار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے پارا چنار کار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مکمل تحقیقات کرنے اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل فروری کے مہینے میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری فضل سعید حقانی نے قبول کی تھی، جس کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اب اس دھماکے کی ذمہ داری الغازی گروپ کے نام سے قبول کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار جیسے چھوٹے شہر میں جس کے تمام داخلی راستوں پر سکیورٹی اہلکار متعین ہیں۔ بارودی مواد سے بھری گاڑی کا داخل ہونا سمجھ سے بالاتر ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایجنسی کی انتظامیہ، اداروں اور سکیورٹی فورسز کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے، طوری بنگش قبائل نے پاکستان کے لئے بے بہا قربانیں دی ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں، آخر حکومت دہشت گردوں کیخلاف ٹھوس کارروائی سے کیوں کترا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انتظامیہ فضل سعید حقانی اور اس کے نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، بصورت دیگر ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں۔ ہمیں دھوکے میں مارا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطمین ہیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کے اطراف میں جانفشانی سے ڈیوٹی انجام دے رہی ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے جس کا بین ثبوت سکیورٹی فورسز کے ہوتے ہوئے دو بڑے واقعات کا رونماء ہونا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم امن پسند قوم ہیں، مگر اس کے باوجود پاکستان بھر میں ہماری نسل کشی جاری ہے، جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومتی کارروائی کا انتظار ہے، اگر حکومت نے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے تو ہم مجبوراً اپنے دفاع کیلئے لائحہ عمل طے کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button