شہید Edoardo Agnelli (مہدی)کون تھا؟ جس کی پیشانی پر امام خمینی ؒنے بوسہ دیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ’’شہید (مہدی) ایڈوارڈو ایگنیلی، جیانی اینیلی کے فرزند تھے جو ایک اطالوی سینیٹر اور ارب پتی، فیاٹ، فیراری، اوبکو، لیمبورگینی، لانسیا، الفارمو، کئی ایک صنعتی پلانٹس، نجی بینکس، فیشن ڈیزائن کمپنیاں، لاسٹامپا، کورئیر، ڈیلاس نامی اخبارات کے مالک اور یووینٹس فٹ بال کلب کے مالک تھے ۔ آپ 6 جون 1954 کو نیویارک میں پیدا ہوئے۔
’’انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اٹلی میں اور پھر انگلینڈ کے اٹلانٹک کالج میں مکمل کی۔ اس کے بعد امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی سے مذاہب اور مشرقی فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ’’ایڈوارڈو کے آباؤ اجداد نے اٹلی میں Fiat فیکٹری کھولنے کے ساتھ ایک بڑی صنعت کی وہاں بنیاد رکھی کہ آج اس کے رشتہ دار Fiat کے بڑے شیئر ہولڈر، بینکوں اور انشورنس کمپنیوں اور Juventus کلب وغیرہ کے مالک ہیں۔
ایڈورڈو کے والد کیتھولک اور ان کی والدہ ایک یہودی شہزادی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انیلی خاندان سے تعلق قائم کرنے کا یہودیوں کا بنیادی مقصد اس خاندان کی ارب پتی جائیدادوں پر قبضہ کرنا تھا اسی وجہ سے بعد میں ایڈورڈو کی بہن "الکان” نامی یہودی صحافی سے بیاہ دی جاتی ہےاور یہ شادی چار بچوں کے باوجود طلاق پر ختم ہوتی ہے اور ایڈورڈو کی بہن کی دوبارہ شادی ایک عیسائی سے ہوتی ہےاور اس کے بعد سے ایڈورڈو کی بہن کے بچوں پر یہودیوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک قسم کی رقابت و دشمنی پیدا ہو جاتی ہے۔
ایڈورڈو کے لیے انیلی خاندان کی دولت کی بے قدری اور اسلام کی طرف اس کا میلان اس بات کا باعث بنتا ہے اس کے والد خاندانی وراثت کو اس کے سپرد کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے، لہٰذا جیانی اونیلی اپنے بھتیجے کو، جو ایک عیسائی تھا، ایڈورڈو کا جانشین مقرر کرتا ہے لیکن ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرتا کہ ایڈورڈو کے کزن کی ایک نامعلوم کینسر سے موت واقع ہونے کی خبر پھیل جاتی ہے۔
یہ موت بھی انیلی خاندان کی مشکوک موتوں میں سے ایک تھی کیونکہ اگر وہ(ادوارڈو کا کزن) اونیلی جائیداد کا وارث بن کر زندہ رہتا تو اس وسیع دولت کا انتظام و انصرام ایک عیسائی کے پاس ہوتا اور یہ یہودیوں کی خواہش کے خلاف تھا۔
ایڈوارڈو اپنے اسلام قبول کرنے کا حال اس طرح بتاتے ہیں:
جس زمانے میں، میں نیویارک یونیورسٹی میں پڑھ رہا تھا، ایک دن میں لائبریری میں ٹہل رہا تھا اور کتابوں کو دیکھ رہا تھا، میری نگاہ قرآن پر پڑی، مجھے تجسس ہوا کہ دیکھوں قرآن میں کیا چیز آئی ہے۔ میں نے اسے اٹھایا اور اس کے صفحات کو پلٹنا شروع کیا اور انگریزی میں اس کی آیات کو پڑھا، مجھے احساس ہواکہ یہ کلمات نورانی کلمات ہیں اور کسی انسان کے کہے ہوئے نہیں ہو سکتے۔ یہی وہ موقع تھا کہ جس سے میں بہت متاثر ہوا، اور پھر میں نے اسے مستعار لیا اور مزید پڑھا اور مجھے محسوس ہوا کہ میں اسے سمجھتا ہوں اور قبول کرتاہوں ۔
’’ایڈوارڈو انیلی کی شیعیت اور انقلاب اسلامی ایران سے پہلی واقفیت اٹلی میں ایرانی سفارت خانے کے پریس مشیر ڈاکٹر محمد حسن غدیری ابیانیہ (1958-61 شمسی ) کے ایک انٹرویو کے ذریعے ہوئی جو اطالوی ٹیلی ویژن پر نشر ہوا تھا۔اس انٹرویو کے سننے کے بعد ایڈوارڈو نے ان سے ملنے کے لیے ، اٹلی میں ایرانی سفارتخانہ سے رجوع کیااور یہی روابط بالآخر اونیلی کے تشیع کے گرویدہ ہونے کا باعث بنے۔
ایڈوارڈو نے چند بار ایران کا سفر کیا اور امام رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ ان میں سے ایک سفر میں وہ 27 اپریل 1981 کو تہران میں آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ کی امامت میں ہونے والی نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں۔ اسی سفر کے دوران Edoardo Agnelli نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی ؒسے ملاقات کی اور امام خمینیؒ نے Edoardo Agnelli کی پیشانی پر بوسہ دیا۔
ایڈوارڈو صیہونیوں کی جانب سے قاتلانہ حملے سے پریشان تھے اور انہوں نے مسٹر غدیری سے کہا کہ یہودی اسے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے قتل کر دیں گے، اور اس کے قتل کو خودکشی، حادثے یا بیماری سے منسوب کر دیں گے۔
پھر ایک دن یوں ہوا کہ انہیں ایک خصوصی نجی نفسیاتی کلینک میں جو ارب پتی افراد کے لئے مخصوص تھا سوئٹزرلینڈ کی سرحد کے قریب، مکمل طور پر خفیہ طریقے سے داخل کر دیا گیااور آخر کار جیسا کہ ایڈوارڈو نے خود اندازہ لگایا تھا، انہیں 15 نومبر 2000 کو 46 سال کی عمر میں عالمی صہیونی لابی کے ہاتھوں ایک پراسرار واقعے میں مظلومانہ طور پر شہید کردیا گیا۔
شہید( مہدی) Edoardo Agnelli کیے ایصال ثواب کےلیے سورہ فاتحہ کی التماس ہے۔