ناقابل تلافی شکست
حال ہی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطین میں جاری حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے بہترین تجزیہ پیش کیا اور غاصب صیہونی رژیم کو درپیش شدید سیاسی اور فوجی طوفان کا ذکر کیا۔ ان کے اس خطاب میں چند اہم نکات درج ذیل تھے:
1)۔ 7 اکتوبر کا زلزلہ (طوفان الاقصی فوجی آپریشن) غاصب صیہونی رژیم کیلئے انٹیلی جنس اور فوجی لحاظ سے ایک ناقابل تلافی شکست ہے۔
2)۔ اس زلزلے نے غاصب صیہونی رژیم کی حاکمیت کے بنیادی ستونوں کو مسمار کر ڈالا ہے۔
3)۔ جب ظلم، مجرمانہ اقدامات اور درندگی حد سے گزر جاتی ہے تو ایسے وقت طوفان کی توقع کرنی چاہئے۔
4)۔ غاصب صیہونی حکمرانوں کی جانب سے خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش حقیقت سے سو فیصد برعکس اور جھوٹ ہے۔
5)۔ فلسطینی جوان بیدار ہیں اور (طوفان الاقصی فوجی آپریشن) کے منصوبہ ساز اعلی درجہ مہارت سے سرگرم عمل ہیں۔
6)۔ امریکہ اور برطانیہ جرائم پیشہ اور خونخوار صیہونی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔
ولی امر مسلمین امام خامنہ ای مدظلہ العالی نے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف شروع کئے گئے طوفان الاقصی فوجی آپریشن کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی اور اسے فلسطین کی مسلمان قوم کے ایک حصے سے ابھر کر سامنے آنے والی ایک نئی خودمختار فوجی طاقت قرار دیا۔
یہ وہی حقیقت ہے جس سے غاصب صیہونی رژیم شدید خوفزدہ ہے اور کسی صورت میں اسے قبول کرنے پر تیار نہیں۔ ہفتہ 7 اکتوبر 2023ء کے روز فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تنظیموں حماس اور اسلامک جہاد نے، جو غاصب صیہونی رژیم کے خلاف اسلامی مزاحمتی بلاک کی فرنٹ لائن تصور کی جاتی ہیں، ایک بھرپور فوجی آپریشن کا آغاز کیا جسے "طوفان الاقصی” کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن نے مکڑی کے جال میں آگ لگا دی۔ آپریشن شروع ہونے کے ابتدائی چند گھنٹوں میں ہی وسیع پیمانے پر صیہونی فوجی، پولیس اور آبادکاروں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا جن میں اعلی رتبہ افسران اور حتی انٹیلی جنس افسران کی بھی اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔ فلسطینی مجاہدین نے غزہ اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان حائل دیوار کو تباہ کر دیا اور زمینی حملے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر فوجی غنیمتیں بھی غزہ منتقل کر دیں۔
غاصب صیہونی رژیم کے خلاف فلسطینی قوم کی جدوجہد اور مزاحمت کا سنہرا دور شروع ہو چکا ہے۔ صیہونی حکمرانوں نے 7 اکتوبر کو "یوم سیاہ” قرار دیا ہے۔ طوفان الاقصی فوجی آپریشن کے آغاز سے اب تک فلسطینی مجاہدین کو فوجی میدان میں واضح برتری حاصل ہے۔ دوسری طرف صیہونی رژیم ہمیشہ کی طرح غزہ میں نہتے اور بیگناہ عام شہریوں پر بمباری کر کے ان کا قتل عام اور نسل کشی میں مصروف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صیہونی فوج میدان جنگ میں فلسطینی مجاہدین کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں جس کے باعث وہ تمام تر انسانی اقدار کو پس پشت ڈال کر عام فلسطینی شہریوں کے خلاف جنگی جرائم انجام دینے اور ممنوعہ ہتھیار بروئے کار لانے میں مصروف ہیں۔ اب تک کی بمباری میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی دعویدار مغربی طاقتوں نے غزہ میں صیہونی رژیم کے جنگی جرائم اور مجرمانہ اقدامات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ طوفان الاقصی نے غاصب صیہونی رژیم کو ایسی شکست سے دوچار کیا ہے جس کا ازالہ ہر گز ممکن نہیں۔ دوسری طرف اس جنگ میں فلسطینی قوم کو بہت بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ایک بڑی کامیابی غاصب صیہونی رژیم اور عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کی مہم کا ناکام ہو جانا ہے۔ ایران کے معروف عالم دین مرحوم آیت اللہ حائری شیرازی اکثر سورہ حشر کی آیت کریمہ 14 کی تلاوت کیا کرتے تھے اور اس کی تشریح کے دوران غاصب صیہونی رژیم سے مقابلے کا قرآنی راہ حل پیش کرتے تھے۔ اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو دشمن کے حصار میں گھس کر مقابلہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے اور آج طوفان الاقصی میں بھی یہی حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
اس آیت کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے: "قلعے کو توڑ کر ان کے حصار میں داخل ہو جاو وہ گھٹنے ٹیک دیں گے۔ وہ صرف دیوار کے پیچھے سے جنگ کرتے ہیں، تم دیوار توڑ دو تو وہ ہتھیار ڈال دیں گے۔” اب مقبوضہ فلسطین کی دیوار گر چکی ہے۔ یہ حکمت عملی آئندہ کامیابیوں کی چابی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم اپنے اندر گھس کر آئے فلسطینی مجاہدین کو ہوائی حملوں کا نشانہ نہیں بنا سکتا۔ آج اسلامی مزاحمت غاصب صیہونی رژیم کے حصار میں داخل ہو کر جنگ اس کے اندر تک لے جانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ آنے والے دنوں میں حماس اور اسلامک جہاد کی جنگی حکمت عملی کے نئے پہلو سامنے آنے والے ہیں۔ طوفان الاقصی کے منصوبہ سازوں نے جنگ کے آغاز سے اختتام تک پیش آنے والے تمام ممکنہ واقعات کے بارے میں بہترین منصوبہ بندی کر رکھی ہے لہذا جیسے جیسے دن گزر رہے ہیں غاصب صیہونی رژیم کی ناقابل تلافی شکست بھی مزید شدید ہوتی جا رہی ہے۔
تحریر: محمد کاظم انبارلوئی