داعش نے جماعت اسلامی کے رہنماء کو قتل کر دیا
داعش کی علاقائی شاخ ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ نامی دہشت گرد گروپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں صوفی حمید کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر لی، ساتھ ہی اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ قتل کیے گئے مذہبی سیاسی رہنما کی قتل کی وجہ ان کے اور ان کی جماعت کے نظریات اور مذہبی عقائد بنے
شیعہ نیوز: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے رہنما صوفی حمید کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا، اس حملے کی ذمے داری ممنوعہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے مقامی دھڑے نے قبول کی ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور سے جمعہ 15 نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سینیئر پولیس اہلکار وقار رفیق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ضلع باجوڑ میں جماعت اسلامی کے رہنما صوفی حمید کل جمعرات کی شام مغرب کی نماز پڑھ کر مسجد سے باہر نکل رہے تھے کہ ایک موٹرسائیکل پر سوار دو نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کر دی۔ دونوں حملہ آوروں نے اپنے چہروں پر ماسک پہنے ہوئے تھے۔ باجوڑ میں جہاں یہ حملہ کیا گیا، وہاں سے پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد زیادہ دور نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ خوارج کے ایک گروہ کا دوسرے پر خودکش حملہ، 5 واصل جہنم
افغان سرحد کے قریب یا اس سے متصل سابقہ فاٹا علاقوں میں ممنوعہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی مقامی شاخ سے تعلق رکھنے والے شدت پسند ماضی میں کافی سرگرم رہے ہیں اور آج بھی فعال ہیں۔ اس حملے کے بعد ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ نامی دہشت گرد گروپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں صوفی حمید کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر لی، ساتھ ہی اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ قتل کیے گئے مذہبی سیاسی رہنما کی قتل کی وجہ ان کے اور ان کی جماعت کے نظریات اور مذہبی عقائد بنے۔
داعش کی علاقائی شاخ ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ کی طرف سے پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ ’’مذہبی اصولوں سے انحراف‘‘ کرتے ہوئے پاکستانی حکومت اور فوج کی حمایت کرتی ہیں۔اس ممنوعہ دہشت گرد گروہ کی جانب سے حالیہ عرصے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اجتماعات پر بھی متعدد مرتبہ حملے کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی پرچم لہرانے پر ایک سال قید اور ہزاروں ڈالر جرمانے کی سزا
گزشتہ سال باجوڑ ہی میں ایک انتخابی جلسے کے دوران کیے گئے خودکش بم دھماکے میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں 23 بچے بھی شامل تھے۔اسی دوران ایک اعلیٰ مقامی سکیورٹی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کیے جانے کی شرط پر بتایا کہ رواں برس شدت پسندوں کی جانب سے ضلع باجوڑ میں باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیے گئے مختلف مسلح حملوں اور بم دھماکوں میں اب تک 39 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔