
بھارت نے مشکل گھڑی میں ایران کا ساتھ چھوڑ دیا
شیعہ نیوز:ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی نے بھارت کے "اسٹریٹجک شراکت دار” کے دعوے کو سخت امتحان میں ڈال دیا ہے۔
ایک طرف بھارت نے خود کو برسوں سے ایران کا قریبی اتحادی ظاہر کیا، مگر عملی طور پر اس نے نہ صرف ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی سے گریز کیا، بلکہ پسِ پردہ اسرائیلی مفادات کو تقویت دینے کی کوششیں بھی کیں، جس سے تہران کے ساتھ اس کی دوستی کے دعووں کی حقیقت سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق اسرائیل کے حالیہ حملوں کے دوران بھارت نے مکمل خاموشی اختیار کی، جو اس کی خارجہ پالیسی میں مغربی اور اسرائیلی کیمپ کی واضح جھکاؤ کو ظاہر کرتی ہے۔ اس رویے نے نہ صرف ایران بلکہ مسلم دنیا میں بھی بھارت کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی ایران سے قربت کبھی حقیقی اسٹریٹجک شراکت داری نہیں تھی، بلکہ درحقیقت اس کا مقصد صرف پاکستان کے خطے میں اثر و رسوخ کو محدود کرنا تھا۔ بھارت نے چابہار بندرگاہ اور دیگر منصوبوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، مگر جیسے ہی ایران پر عالمی دباؤ بڑھا، وہ خاموشی سے پیچھے ہٹ گیا۔
مزید برآں، ایرانی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی "را” اسرائیل کو حساس معلومات فراہم کر رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایران نے 72 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر ایرانی مفادات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ایرانی سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوسوں کی سرگرمیوں کو اسرائیلی اہداف کے تعین سے جوڑا جا رہا ہے، جو ایک گہرے خفیہ اتحاد کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کارروائیوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی اصولوں پر نہیں بلکہ صرف مفادات پر مبنی ہے۔
جی-7 اجلاسوں میں ایران-اسرائیل بحران پر بھارت کی مکمل غیر موجودگی، عالمی سیاست میں اس کی غیر اہم حیثیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
ماہرین رائے دیتے ہیں کہ ایران کو بھارت سے اپنے تعلقات پر سنجیدگی سے نظرِ ثانی کرنی چاہیے، جو بارہا تہران کو صرف پاکستان مخالف ایجنڈے میں استعمال کرتا رہا ہے۔ بھارت کی دوغلی پالیسی نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی خودمختار ریاست کے لیے قابلِ اعتماد شراکت دار نہیں بن سکتا۔