آل سعود کی جیل میں ایک سعودی کارکن کی جسمانی حالت بگڑگئی
شیعہ نیوز: مختلف ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ سعودی کارکن السناب ابوبجاد الہارف کی جسمانی حالت تشویشناک ہے اور انہیں اسپتال لے جایا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعلان کیا کہ اس سعودی کارکن کو فالج کے باعث ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
السناب ابو بجاد الہارف ان سوشل میڈیا صارفین میں ہیں جنہیں سعودی حکام نے 2022 کے اوائل میں گرفتار کیا تھا اور ان کی گرفتاری کی وجہ اور ان پر عائد الزامات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم "سند” نے آل سعود سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قیدیوں کی طبی سہولیات کے حوالے سے اظہار رای کی آزادی کا موقع دے اور السناب ابوبجاد الہارف کی حراست کے اسباب کا اعلان کرے اور انہیں اور اظہار رای کی آزادی کے دیگر قیدیوں کو بھی رہا کرے۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے انسانی حقوق کے بہت سے اداروں اور شخصیات کی شرکت کے ساتھ سعودی عدلیہ کی جانب سے آزادی اظہار رائے کے قیدیوں کو حقیقی الزامات کے بغیر دی جانے والی شدید سزاؤں کی مذمت کے لیے ایک وسیع مہم شروع کی ہے اور ملک میں سزائے موت میں اضافے کی بابت خبردار کیا ہے۔
اس مہم کے لیے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں نیز دنیا کے مختلف ممالک کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ آل سعود قیدیوں کے خلاف سزائے موت سمیت سخت سزائیں دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مشترکہ بیان کے مطابق سعودی مبلغین اور کارکنوں کو جن میں "سلمان العودہ”، "عوض القرنی” اور "علی العمری” جیسے افراد شامل ہیں، سزائے موت اور سخت سزاؤں کا خطرہ ہے۔