
امریکی حکام کی بوکھلاہٹ اور تیل کی منڈیوں کو بھاری نقصان
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سعودی عرب کی نیشنل آئل کمپنی آرامکو پر یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے سنیچر کے روز ڈرون حملوں کے نتیجے میں سعودی عرب اور تیل کی عالمی منڈیوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے وسیع پر پیمانے ردعمل سامنے آرہا ہے۔
سعودی عرب کی نیشنل آئل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر یمن کی فوج اور عوامی رضاکارفورس کی بمباری پر مغربی ملکوں خاص طور پر امریکہ کا ردعمل سراسیمگی اور بوکھلاہٹ والا تھا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی آئل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حملے کے بعد پہلے تو سراسیمگی کے عالم میں یہ فرمان جاری کردیا کہ امریکہ کے اسٹریٹیجک ذخائر سے تیل کی سپلائی شروع کردی جائے تاکہ ان کے اپنے خیال میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو روکا جاسکے۔لیکن اس کے کچھ ہی دیر بعد ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ ایران کے حکام کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کی پیشکش کے بارے میں جو باتیں کی گئی ہیں وہ غلط تھیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ایسی کوئی پیشکش نہیں کی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے جو اپنے ملک کی پالیسیاں ایک ٹویٹ کے ذریعے تعین کرتے ہیں اپنا اگلا ٹویٹ سعودی عرب کو خوش کرنے کے لئے کیا اور دعوی کیا کہ وہ فوجی حملہ کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن امریکہ انتظار کر رہا ہے کہ سعودی عرب کسے ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر اور آئندہ صدارتی انتخابات کے امیدوار برنی سنیڈرز نے ٹرمپ کے اس طرح کے ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹرمپ کو مخاطب کیا اور کہا کہ مسٹر ٹرمپ کانگریس تمہیں اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ تم مغربی ایشیا میں صرف اس لئے ایک تباہ کن جنگ شروع کرو اس کی درخواست وحشی سعودی ڈکٹیٹر نے تم سے کی ہے۔
واضح رہے کہ سنیچر کو سعودی عرب کی نیشنل آئل کمپنی آرامکو پر حملے کی ذمہ داری یمنی فوج نے قبول کی۔
یمنی فوج کے ترجمان نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے یہ حملے یمنی فوج کے ڈرون طیاروں نے ہی کئے ہیں۔اس کے باوجود امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیئو نے اپنے ٹویٹ میں کوئی ثبوت و شواہد پیش کئے بغیر دعوی کیا کہ ایران اس حملے میں ملوث رہا ہے۔
امریکا کے ریپبلیکن سینیٹر لینڈسی گراہم نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر یمن کے ڈرون طیاروں کے حملوں کو بہانہ بناکر پمپیؤ کے جنگ پسندانہ بیانات کی تائید کرتے ہوئے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملہ کردے ۔ مگر امریکہ کے ڈیموکریٹ سینیٹر کریس مورفی نے بھی لینڈسی گراہم اور مائیک پمپیؤ کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ بیان ہے اور جنگوں میں ہمارے کودنے کا طریقہ کار ہمیشہ بے عقلی کی بنیاد پر تھا۔