مشرق وسطی

سعودی اور امارات کی فلسطین کے ساتھ ایک اور خیانت، اسرائیلی کمرشل فلائٹ براستہ سعودی عرب ابوظہبی پہنچ گئی

جس میں بدنام زمانہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی ایجنٹ یہودی داماد جیرڈ کشنر اور اسرائیلی قومی سلامتی کامشیر مائر بین شیبٹ بھی موجود تھے۔

امت مسلمہ کے ٹھیکیدار سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ ایک اور خیانت ،تاریخ کی پہلی اسرائیلی کمرشل فلائٹ کی براستہ سرزمین مقدس حجاز(مقبوضہ سعودی عرب)متحدہ عرب امارات کے ابوظہبی ایئرپورٹ پر لینڈنگ ،خائن عربوں کی جانب سے اسرائیلی جہاز کا ریڈ کارپیٹ ویلکم۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان رواں ماہ ہونے والے امن معاہدے کے بعد باہمی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے پہلی کمرشل پرواز متحدہ عرب امارات پہنچ گئی ہے۔جس میں بدنام زمانہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیلی ایجنٹ یہودی داماد جیرڈ کشنر اور اسرائیلی قومی سلامتی کامشیر مائر بین شیبٹ بھی موجود تھے۔اسرائیل کی قومی ایئر لائن ’ال آل‘ کی پرواز تین گھنٹے کا فضائی سفر طے کر کے اسرائیلی اور امریکی حکام پر مشتمل ایک وفد کو لے کر متحدہ عرب امارات پہنچی ہے۔اس پرواز کے لیے سعودی عرب کی فضائی حدود کو استعمال کرنے کی خصوصی اجازت دی گئی تھی جو عموماً اسرائیلی ہوائی جہازوں کے لیے بند ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات مشرق وسطیٰ کا تیسرا عرب ملک ہے جس نے سنہ 1948 میں معرض وجود میں آنے والے ملک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔اس پرواز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینیئر مشیر جیرڈ کشنر اور اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر مائر بین شیبٹ بھی موجود تھے۔امریکہ اور اسرائیل کے اعلیٰ سطحی وفد کو لے جانے والی اسرائیلی قومی ایئر لائن کی اس پرواز کو متحدہ عرب امارات کے ڈائلنگ کوڈ کی مناسبت سے ’ایل وائی 971‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سنیچر کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے بائیکاٹ کرنے والے قانون کو ختم کر دیا تھا۔ یہ قانون سنہ 1972 سے ملک میں لاگو تھا جبکہ رواں ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک نے پہلی مرتبہ براہ راست ٹیلی فون کالز کے ذریعے رابطے کا آغاز بھی کیا ہے۔دونوں ممالک میں تعلقات بحال کرنے میں امریکہ نے اہم کردار ادا کیا اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ ’حیران کُن اعلان‘ 13 اگست کو کیا گیا تھا۔

امریکہ کے سینیئر مشیر جیرڈ کشنر نے دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے خفیہ مذاکرات کی قیادت کی تھی۔اس دورے پر امریکہ اور اسرائیل کا مشترکہ وفد اماراتی نمائندوں سے ملے گا تاکہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعاون بڑھانے پر بات چیت کی جا سکے۔اس موقع پر وفد کی واپسی پر اسرائیلی پرواز کو اسرائیل کے ڈائلنگ کوڈ کی مناسبت سے ایل وائی 972 کا نمبر دیا گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امن کے بدلے امن کی یہ مثال ہوتی ہے۔‘ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کی جہاں بین الاقوامی برادری کے بیشتر ممالک نے تحسین کی ہے وہیں فلسطینیوں نے اسے ان کے مقاصد کے ساتھ ’غداری‘ قرار دیا ہے۔

متحدہ عرب امارت کے ساتھ امن معاہدے کے بدلے میں بنیامن نتن یاہو نے مغربی پٹی کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے متنازع منصوبے کو معطل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس زمین پر فلسطینی اپنا حق ظاہر کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارات سے پہلے مصر اور اردن دو ایسے عرب دنیا کے ممالک ہیں جو اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں۔ اور اسرائیل کے ساتھ بالترتیب سنہ 1978 اور سنہ 1994 میں امن معاہدے کر چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button