پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

معراج اور بعثت خدا پرستی اور توحید شناسی کی سمت لے جانے کے مبارک مواقع ہیں، علامہ ساجد نقوی

شیعہ نیوز:شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سیدساجد علی نقوی نے شب معراج اور یوم بعثت رسول اکرم کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ معراج اور عید مبعث انسانیت کو بت پرستی اور ہر قسم کے منفی عقائد سے نجات دلا کر خدا پرستی اور توحید شناسی کی سمت لے جانے کے مبارک مواقع ہیں، واقعہ معراج انسانی بلندی کا بے نظیر مثال ہے جس پر چودہ صدیوں سے آج تک اور آج سے اختتام ِ دنیا تک انسانی عقل اور سائنسی علوم حیران و ششدر رہیں گے۔ روز افزوں سائنسی علوم کا ارتقاءواقعہ معراج کے لیے مہرتائید و تصدیق ثبت کررہا ہے ۔ہم جس دور میں سانس لے رہے ہیں اس میں رونما ہونے والے واقعات ‘ انسانی علوم کی پیش رفت اور سیٹلائٹ و نجوم اور روشنی کا سفر واقعہ معراج کے لیے دلائل فراہم کررہا ہے۔ شب ِ معراج جہاں خالق اور مخلوق میں ہمکلامی و ملاقات کے اسباب فراہم ہوئے وہاں خالق اور مخلوق کے درمیان سب سے معتبر وسیلے اور ذریعے یعنی حضور ِ اکرم کے توسط سے کے لیے عبادی اور اجتماعی نظام کے قیام کے لیے بنیادی اصول و ضوابط فراہم کیے گئے۔واقعہ معراج چشم ِ زدن میں ہزاروں لاکھوں میلوں اور کئی آسمانوں کو عبور کرکے ایک خاص مقام پر پہنچنا ہے جو قدرت کی نشانیوں میں سے ایک عظیم نشانی ہے اس میں انسانوں کیلئے بے شمار اسباق پنہاں ہیں،جہاں اللہ تعالے نے اپنے محبوب کو اپنی قدرت کاملہ کا نظارہ کرایا وہاں اپنے محبوب سے محبت کا منفرد اور لازوال اظہار کیا اور پھر انسانی فلاح کے لیے متعدد اصولوں کی نشاندہی کی ۔ واقعہ معراج جہاں ہمارے لیے مسرتوں اور خوشیوں کا سامان بہم کرتا ہے وہاں ہمیں زندہ رہنے کے آداب بھی سکھاتا ہے اور زندگی کے رموز سے روشناس کرتا ہے لہذا ہمیں جہاں معراج کی خوشیوں کا اہتمام کرنا چاہیے وہاں معراج میں عطا کردہ نعمات و عبادات کی طرف توجہ دینا چاہیے معراج کے تحائف میں سے ایک تحفہ نماز ہے جس کی ادائیگی مومن کی معراج ہے۔ لہذا ہمیں اپنی معراج کو مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ہمیں بھی قرب و ملاقات ِ خدا کی نعمت حاصل ہوسکے۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انسانوں نے اپنی دنیوی و اخروی فلاح کی نوید پائی جب اللہ تعالی نے اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی کے رہتی دنیا تک مبعوث بہ رسالت ہونے کا اعلان فرمایا۔ روز مبعث سے قبل انسانیت جس ابتری اور زوال کا شکار تھی انسانی معاشرہ جس خلفشار میں مبتلا تھا قدم قدم پر مفاسد نے ڈیرے ڈال رکھے تھے نفرتوں اور جنگوں نے انسانی جانوں کو بے وقعت کیا ہوا تھا تکریم ِ خاتون اور حقوق ِ دختر پامال کیے جارہے تھے ہر شخص نے اپنی پسند اور خواہش پر خدا تراشا ہوا تھا اخلاقیات اور صبر و برداشت کا نام و نشان نہیں مل رہا تھا خالق کے ساتھ مخلوق کا رشتہ قائم ہونا تو دور کی بات مخلوق کو حقیقی خالق کا حقیقی تعارف ہی یاد نہیں رہا تھا انسان کھلی گمراہی میں تھے۔ ایسے ماحول اور اس زمانے میں حضور اکرم کا مبعوث ہونا عالم ِ انسانیت کے لیے ایک عظیم خوشخبری اور دائمی نجات کی نوید ثابت ہوا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button