فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کی تمام کوششوں کو مسترد کرتے ہیں، ایمن الصفدی
شیعہ نیوز: اُردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ اُردن، غزہ یا مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کی کوششوں کو مسترد کرتا ہے۔
ایمن الصفدی نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی پر صیہونی جارحیت رکوانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ غزہ کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینیوں کی سرزمین کو مدنظر رکھ کر کرنا چاہئے اور ایک ایسا جامع حل تلاش کرنا چاہیے جو دو ریاستی حل کی بنیاد پر اسرائیل و فلسطین کے درمیان لڑائی کو ختم کرے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے بعض ذرائع نے اپنے بیانات میں غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جبری مہاجرت کی تجاویز پیش کی ہیں۔ صیہونی وزیر داخلہ نے کچھ ہی دیر قبل غزہ کی پٹی پر تمام سمتوں سے اسرائیل کے حملوں کی جانب اشارہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : مسئلہ فلسطین حل ہوجائے تو سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلے گا، فیصل بن فرحان
انہوں نے کہا کہ یہ فلسطینیوں کی آباد کاری کے منصوبے پر توجہ مرکوز کرنے اور غزہ کے باشندوں کو دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کرنے کی ترغیب دینے کا موقع ہے۔
قبل ازیں صیہونی وزیر خزانہ اپنی ایک تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل ہر صورت میں غزہ کے مکینوں کو مہاجرت کرنے اور اس پٹی کو ترک کرنے کی ترغیب دے۔
اس کے علاوہ دیگر رپورٹس میں آیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم نتین یاہو نے لیکوڈ پارٹی کے تازہ ترین اجلاس میں کہا کہ غزہ کے شہریوں کے لئے ایک ایسے ملک کی تلاش جاری ہے جو انہیں پناہ گزین کے طور پر قبول کرے۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق مقبوضہ سرزمین سے انسانوں کی جبری مہاجرت ممنوع ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کی مقاومت اسلامی نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے پچھتر سالہ ظلم و جبر کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ کا آغاز کیا۔ یہ کارروائی صیہونی دشمن کے لئے نہایت سنگین ثابت ہوئی۔ اس کارروائی میں حماس کے مجاہدوں نے مقبوضہ سرزمین کے متعدد حصوں پر قبضہ کر لیا، صیہونی دیہاتوں پر حملہ کر دیا اور اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں صیہونیوں کو ہلاک و گرفتار کر لیا۔