
پاراچنار امدادی قافلے پر حملے میں شہادتوں کی تعداد 9 ہوگئی، انتظامیہ تکفیریوں سے مزاکرات میں مصروف
قتل ہونے والے ڈرائیوروں کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں جبکہ ان کو تشدد کرنے کے بعد فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے، جانبحق ڈرائیوروں کا تعلق ضلع کرم سے ہے
شیعہ نیوز: تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ضلع کرم کے علاقے بگن میں پاراچنار جانے والے امدادی قافلے پر مسلح افراد کے حملے میں لاپتہ ہونے والے 5 ڈرائیوروں میں سے 4 کی لاشیں اڑوالی سے مل گئیں، جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 9 ہو گئی، جن میں 2 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق گزشتہ روز بگن کے مقام پر پاراچنار کے امدادی قافلے پر حملے کے بعد پانچ ڈرائیور لاپتہ ہوگئے تھے، قتل ہونے والے ڈرائیوروں کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں جبکہ ان کو تشدد کرنے کے بعد فائرنگ کر کے قتل کیا گیا ہے، جانبحق ڈرائیوروں کا تعلق ضلع کرم سے ہے، جانبحق افراد میں عمران علی ،حسن علی ، شاہد علی اور ہنگو سے تعلق رکھنے والے تنویر عباس شامل ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاشیں لوئر کرم کے علیزئی اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کرم کے مطابق حملہ آوروں نے امدادی قافلے پر راکٹوں اور دیگر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس میں قافلے کی 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
امدادی قافلے میں 35 مال بردار گاڑیاں شامل تھیں، جن میں دوائیں، سبزیاں، پھل اور دیگر اشیائے خورد و نوش موجود تھیں۔ قافلے کو پولیس، ایف سی، اور دیگر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری فراہم کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاراچنار جانے والے تیسرے امدادی قافلے پرکالعدم سپاہ صحابہ کے راکٹ حملے کی تفصیلات سامنے آگئیں
حملے سے علاقے میں خوف و ہراس کی فضا ہے جبکہ مزید کارروائی کے لیے سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ لوئر کرم اڑوالی قلعہ میں ایف سی اور مقامی انتظامیہ کی زیر نگرانی دہشت گرد داعش کے کمانڈر بڑوچکی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
پچھلے دنوں مختلف جگہوں پر حکومتی انتظامیہ اور تکفیری دہشتگردوں کے درمیان نام نہاد "مذاکرات” ہوئے ہیں:
1. کوہاٹ میں ایک مذاق نما گرینڈ جرگہ۔
2. لوئر کرم، بگن کے قریب، جہاں ایف سی اور مقامی انتظامیہ افغانستان سے آئے داعش کمانڈر پڑوچکی اور کاظم گروپ کے ساتھ بات چیت میں مصروف رہے ہیں۔
یہ بھیئ پڑھیں: اسرائیل کے جنگ بندی معاہدے کے بعد بھی غزہ پر حملے جاری، 73 فلسطینی شہید
یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور ان مذاکرات کا اصل مقصد اہل کرم کے مظلوم عوام کے خلاف مزید سازشیں تیار کرنا لگتا ہے، کیونکہ یہ مذاکرات امن کے بجائے خونریزی کا پیش خیمہ ثابت ہوئے ہیں۔
دوسری جانب رہنماء طوری بنگش قبائل جلال بنگش نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کو اس ظلم و بربریت کے خلاف عملی اقدامات کرنے کے لئے تین روز دیئے ہیں، جلال بنگش نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف فوری کاراوئی نہ کی گئی تو پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔