پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

اسلامی تحریک پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کےدرمیان انتخابی اتحاد کی کوششیں تیز

شیعہ نیوز: اسلامی تحریک پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کےدرمیان انتخابی اتحاد کی کوششیں تیز،اسلامی تحریک پاکستان کو گلگت بلتستان حکومت میں شامل کرنے اور نگر کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد کیلئے کوششیں شروع ہوگئیں۔ اہم ذرائع نے اسلام ٹائمز کو بتایا کہ نگر کے ضمنی الیکشن میں ممکنہ انتخابی اتحاد کے ضمن میں اسلام آباد اور گلگت میں دونوں پارٹیوں کے اہم اجلاس ہوئے، تاہم اتحاد کے حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔

ذرائع کے مطابق حال ہی میں اسلام آباد میں تحریک انصاف اور اسلامی تحریک کے مرکزی قائدین کے مابین اجلاس ہوا جبکہ گلگت میں وزیراعلیٰ اور آئی ٹی پی کے صوبائی قائدین کے مابین ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں تحریک انصاف نے پیشکش کی تھی کہ آئی ٹی پی نگر ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی حمایت کرے اور بدلے میں صوبائی کابینہ میں ایک مشیر یا کونسل میں ایک رکن اسلامی تحریک کی جانب سے لیا جائے گا۔

آئی ٹی پی کے رہنمائوں نے جواب دیا کہ نگر ضمنی الیکشن میں وہ تحریک انصاف کی حمایت کرنے کو تیار ہیں لیکن کامیابی کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ تحریک انصاف چاہتی ہے کہ آئی ٹی پی نگر ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی کی ضمانت دے۔ ذرائع کے مطابق آئی ٹی پی کے رہنمائوں کو نگر میں تحریک انصاف کے ممکنہ امیدوار پر تحفظات ہیں۔ان کا موقف ہے کہ تحریک انصاف کے ممکنہ امیدوار کا ووٹ بنک نہ ہونے کے برابر ہے، اگر اسلامی تحریک حمایت بھی کرتی ہے تو جیتنے کے چانس پھر بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسری جانب گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے الیکشن شیڈول سے پہلے ہی نگر میں آر اوز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا، جس پر سیاسی حلقوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری نہیں کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آر اوز کی تعیناتی کے اگلے روز شیڈول کا اعلان ہونا تھا، تاہم تحریک انصاف کے دبائو پر الیکشن شیڈول کا اعلان موخر کر دیا گیا۔ تحریک انصاف نگر میں مضبوط امیدوار کی تلاش میں ہے اور اسی لیے شیڈول کو موخر کروا دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ عام انتخابات میں نگر کے حلقے سے پی پی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ کامیاب ہوئے تھے۔ امجد ایڈووکیٹ گلگت اور نگر دونوں حلقوں سے بیک وقت کامیاب ہوئے تھے۔ بعد میں امجد حسین نے نگر کی نشست خالی کر دی تھی۔ نگر کے حلقے میں پی پی کے امیدوار جاوید حسین مضبوط ترین امیدوار تصور کیے جاتے ہیں۔ جاوید حسین سمیت کئی لوگ عام انتخابات میں نیشنل بنک کے ڈیفالٹر ہونے پر نااہل ہوگئے تھے، جس میں اسلامی تحریک کے امیدوار محمد باقر بھی شامل تھے، تاہم رواں سال اپریل میں چیف کورٹ نے ریلیف دیتے ہوئے انہیں قسطوں میں رقم جمع کروانے کی ہدایت کی تھی اور عدالت کے فیصلے کے بعد وہ الیکشن کیلئے بھی اہل ہوگئے۔

نگر کے حلقے میں پیپلزپارٹی کے ممکنہ امیدوار جاوید حسین مضبوط ترین امیدوار ہیں۔ ان کا مقابلہ اسلامی تحریک اور تحریک انصاف سے ہے۔ یاد رہے کہ گلگت بلتستان کے عام انتخابات کے دوران تحریک انصاف اور اسلامی تحریک کا انتخابی اتحاد آخری لمحوں میں اختلافات کی وجہ سے نہ ہوسکا تھا۔ جی بی کے عام انتخابات میں اسلامی تحریک کوئی نشست حاصل نہ کرسکی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button