پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

اگر بیعت کا مطالبہ نہ بھی کیا جاتا تب بھی امام حسینؑ اپنی ذمہ داری ادا کرتے، علامہ باقر زیدی

شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین سولجر بازار یونٹ ضلع شرقی کراچی کے تحت مسجد و امام بارگاہ ابوطالبؑ سولجر بازار میں ہفتہ وار درس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ’’امام حسینؑ کے قیام کی تفسیر‘‘ کے عنوان پر فکری نشست منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید باقر عباس زیدی نے کہا کہ امام حسینؑ کی جنگ کردار کی جنگ تھی، امام حسینؑ نے باطل حکمرانوں کے ساتھ ٹکرانے کا پیغام قیامت تک کے لوگوں کو دیا ہے اور فرمایا ہے کہ مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا ہے، جب بھی اسلام کے قوانین کو معاشرے میں مسخ کیا جائے گا تو قیام واجب ہوگا۔ علامہ باقر زیدی نے کہا کہ کیا صرف بیعت کا مطالبہ اس بات کا باعث بنا کہ امام حسینؑ نے قیام کیا؟ کیا اگر بیعت کا مطالبہ نہ کیا گیا ہوتا تو کیا امامؑ قیام نہ فرماتے، ہرگز ایسا نہیں ہے، معاشرے میں دین اسلام تباہ ہورہا تھا، امامؑ کی ذمہ داری دین کو بچانا ہوتا ہے، امامؑ اپنے خاندان کو بچا سکتے تھے مگر انہوں نے دین کے لئے قربانی پیش کی، دشمن نے امامؑ کو شہید کرنے اور ان کے خاندان کو قیدی بنانے کی منصوبہ بندی کی مگر امامؑ نے اپنی حکمت عملی سے دین کی تبلیغ کا فریضہ انجام دیا، اگر بیعت کا مطالبہ نہ بھی کیا جاتا تب بھی امام حسینؑ اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے، امام حسینؑ مناسب وقت کی تلاش میں تھے۔

علامہ باقر زیدی نے کہا کہ اگرچہ کوفی بے وفائی میں مقبول ہوگئے ہیں مگر جب امامؑ قیام کے لئے نکلے تب اہل مدینہ، مکہ اور اہل بصرہ نے بھی امامؑ کا ساتھ نہیں دیا، چونکہ کوفیوں نے امامؑ کو خط لکھ کر بلایا تھا، اسی لئے امامؑ اتمام حجت کے لئے کوفہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی امام حسینؑ کا پیغام اپنی جگہ موجود ہے، دنیا کے تمام شیاطین ایک طرف کھڑے ہیں اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای ایک طرف کھڑے ہیں، مرجعیت آج بھی یزید وقت کا مقابلہ کررہی ہے، انقلاب اسلامی کو 40 سال ہوگئے ہیں مگر اب بھی ایران کی استقامت جاری ہے، جو استقامت دکھاتا ہے خدا عالم غیب سے اس کی مدد کرتا ہے، جو ملک اپنے آپ کو سب سے زیادہ سپر پاور کہا کرتا تھا امام خمینیؒ نے اسے کہا کہ یہ شیطان بزرگ ہے، آج اس شیطان بزرگ میں وہ طاقت نہیں رہی، اس شیطان کے مقابلے پر حسین ابن علیؑ کے ماننے والے کھڑے ہیں، آج یمن تک میں تبدیلی ہے، پاکستان میں شیعوں کو مارا گیا مگر اس کے باوجود آج مکتب مضبوط ہورہا ہے، بچوں کے عقائد اور زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button