پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

رات کی تاریکی میں بے گناہ شہریوں کو گھروں سے جبری طور پر اٹھا لینا بربریت اور جبر ہے :ڈاکٹر شفقت شیرازی

شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما اور بزرگ عالم دین حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کراچی میں مزار قائد پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی برائے شیعہ مسنگ پرسنز اور شیعہ جبری لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ کی طرف سے دئیے گئے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکام بالا اب تک لاپتہ عزاداروں کے اہل خانہ کے مطالبات کو نظر انداز کررہے ہیں۔

اپنے ایک خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ رویہ مہذب دنیا کے رجحانات اور آئین میں مندرج حکومتی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کراچی کے نسبتاً گرم موسم میں بچے اور عورتیں کئی دنوں سے اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ ملک میں قائم نظامِ انصاف کو نظر انداز کرکے شہریوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا غیر آئینی اقدام ہے اور لاپتہ کرکے شہریوں پر تشدد غیر انسانی فعل ہے جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا ہمارا حکومت اور ریاستی اداروں سے مطالبہ ہے کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا اور حکومت کے پاس ثبوت ہیں تو قانونی تقاضوں کے مطابق ملزموں کو عدالتوں میں پیش کیا اور ان پر قانون کے مطابق مقدمے چلائے جائیں۔ بغیر مقدمہ چلائے رات کی تاریکی میں بے گناہ شہریوں کو گھروں سے جبری طور پر اٹھا لینا بربریت اور جبر ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا جدید ریاستی تصور خصوصاً نظریہ پاکستان کے مطابق ریاست کو اس بات کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی ملزم کو دفاع کا حق دئیے بغیر اور اس کے خلاف ثبوت فراہم کیے بغیر اسے قید میں رکھے یا اس پر تشدد کرے۔انہوں نے کہا جبری لاپتہ افراد بغیر جرم ثابت ہوئے دوہری سزا بھگت رہے ہیں، ایک طرف وہ خود قید و بند میں تشدد کا نشانہ بن رہے جبکہ دوسری طرف ان کے اہل خانہ ذہنی اذیت و آزار کا نشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا ریاستی جبر کی یہ بدترین شکل ہے۔

علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے دھرنے میں شریک مسنگ پرسنز کے اہل خانہ اور رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ ہر لحاظ سے ان کے مطالبات کی تائید کرتے اور ہمیشہ اپنے مظلوم ہم وطن بھائی بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد ان کے مطالبات سنے اور قانون و منطق کے مطابق ان پر عمل کرے اور اگر حکومت غفلت جاری رکھتی ہے تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع ہوتا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button