پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

الیکشن قریب آتے ہی گلگت بلتستان میں مفاد پرست لوٹوں کےادھر اُدھر الٹنے کا سلسلہ تیز ہوگیا

واضح رہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کاوہ بدقسمت خطہ ہے جہاں ہر پانچ برس بعد انتخابات کا انعقاد محض ایک ڈھونگ اور ڈرامہ سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا

شیعہ نیوز: گلگت بلتستان میں سیاسی دنگل سجنے سے پہلے مفاد پرست لوٹوں کےادھر اُدھر الٹنے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے، جی بی کی سیاست میں منافقت کی پہچان سمجھے جانے والے بعض سیاسی جگاتریوں کی سائبرین پرندوں کی طرح دوسری سیاسی جماعتوں کی ٹھنیوں پر عارضی گھونسلے بنانے کیلئے پروازیں صبح وشام دیکھنےمیں آرہی ہیں۔

چند روز قبل ہی گلگت بلتستان میں منافقت کے بے تاج بادشاہ سابق اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی اور ڈپٹی چیف ایگزیکیٹوحاجی فدا محمد ناشاد، مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اقبال حسن ،پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والےسابق وزیر حیدر خان،گلگت بلتستان نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عباس،پی ٹی آئی شعبہ خواتین کی سابق صدر اور سابق رکن اسمبلی آمنہ انصاری ایڈووکیٹ،پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن وزیر حسن ،پی ٹی آئی گلگت بلتستان کے رہنما محمد نسیم خان، نگر سے ریٹائر سیکرٹری امیر خان صاحب ،خادم دلشاد شگری ،ریٹائر چیف انجینئر وزیر تاجور صاحب اور وزیر ذوالفقار نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے ۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان پاکستان کاوہ بدقسمت خطہ ہے جہاں ہر پانچ برس بعد انتخابات کا انعقاد محض ایک ڈھونگ اور ڈرامہ سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ، اگلا اقتدار کسے ملنا ہے اس کا فیصلہ اسلام آباد اور اس کے گرد ونواح میں بسنے والے طاقت ور لوگ پہلے ہی کرلیتے ہیں اور یہاں یہ بہروپیئے اپنے دام لگوانے کیلئے اچھلتے پھرتے ہیں ۔

لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ گلگت بلتستان میں سیاسی شعور کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے، جہاں روایتی اور مافیائی سیاست کا The End چل رہا ہے۔ عوام اب اس بات کو سمجھنے لگے ہیں کہ وہ چہرے جو مختلف ہتھکنڈوں سے ان پر مسلط رہے درحقیقت علاقے کی نمائندگی کے قابل نہیں تھے اور ان پر اعتماد کرنا علاقے اور عوام دونوں کے مفادات کے ساتھ ناانصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فرزند رسول ؐ امام مہدیؑ کی شان اقدس میں بدترین گستاخی اور اہل سنت کی خاموشی پر انجینئر محمد علی مرزا پھٹ پڑے

ماضی میں ایسے نمائندے منتخب کیے گئے جنہوں نے ذاتی مفادات کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں عوامی مسائل جیسے تعلیم، صحت، اور بنیادی ترقی نظرانداز ہوتی رہی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ نوجوان طبقہ اپنی سیاسی ذمہ داریوں سے آگاہ ہو رہا ہے، مگر یہ ضروری ہے کہ وہ کسی مخصوص پارٹی یا شخصیت کا آلہ کار بننے کے بجائے اپنے علاقے کی مجموعی ترقی اور عوامی مفادات کے تحفظ کو ترجیح دیں۔

اگر عوام نے اپنی ترجیحات واضح نہ کیں تو محرومیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور خطے کی پسماندگی مزید بڑھ جائے گی۔ گلگت بلتستان کے عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کو شعور و دیانتداری کے ساتھ اپنی سیاسی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی ورنہ ہم پر یہ محرومی کے گہرے بادل چھائے رہیں گے۔

عوام کو چاہیئے کہ ایک مذہبی اکثریتی آبادی ہونے کے سبب اپنا قیمتی ووٹ اپنے مکتب کی نمائندہ سیاسی جماعتوں مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل کے نامزد امیدواروں کو دیکر کامیاب بنائیں تاکہ آپ کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دینی اقدار کا دفاع بھی ممکن رہے اور صوبائی خودمختاری کی جدوجہد بھی تیز ہوسکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button