مشرق وسطی

حماس مضبوط اور اس کی گہری جڑیں عوام میں ہیں، موسیٰ ابو مرزوق

شیعہ نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ جماعت اپنے داخلی نظام پر سختی سے کاربند ہے جو تحریک کو اپنے تمام اجزاء کے ساتھ چلاتا ہے۔ اس کی شوریٰ کونسل اس کے ضوابط اور اصولوں کی محافظ اور ذمہ دار ہے”۔

ابو مرزوق نے اخباری بیان میں مزید کہا کہ "اسماعیل ھنیہ نے اپنے دور صدارت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ قومی اور عوامی سطح پر قابل تقلید مثال تھے”۔

انہوں نے وضاحت کی کہ "جماعت کے ضوابط یہ کہتے ہیں کہ خالد مشعل یا ان کے بھائی یحییٰ السنوار عہدہ سنبھالیں گے۔ تاہم، مشعل نے اس عہدے کے لیے معذرت کی اور اپنے بھائی ابو ابراہیم (السنوار) کو تحریک کی سربراہی کے لیے پیش کیا۔

موسیٰ ابو مرزوق نے نشاندہی کی کہ "اسرائیل کی جانب سے جماعت کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے فیصلے کا حماس کے انتظامی اصولوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کیونکہ یہ ایک مضبوط جماعت ہے اور اس کی جڑیں گہری ہیں‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی آئرن ڈوم ایرانی میزائل اور ڈرون روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، امریکی اخبار

انہوں نے مزید کہا کہ "دشمن کی طرف سے چلائی گئی لوہے کی تلواریں السنوار کے فولادی عزم کے مقابلے میں ناکام ہو چکی ہیں‘‘۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ "السنوار کا انتخاب اسرائیل کے تمام منصوبوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام اور طوفان الاقصیٰ کے احترام کا پیغام ہے”۔

ابو مرزوق نے کہا کہ "السنوار جنگ کی قیادت کر رہے ہیں اور غزہ کی پٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کے نائب خلیل الحیہ، بیرون ملک ہیں اور باہر سے پٹی کے انتظام میں تعاون کر رہے ہیں۔

موسیٰ ابو مرزوق کے مطابق "قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ایک ادارہ جاتی شوریٰ کے فیصلے کا معاملہ ہے۔ السنوار نے اپنی تقرری سے قبل اس فیصلے میں حصہ لیا تھا”۔

انہوں نے کہا کہ  حماس میں کوئی انفرادی فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس جنگ میں نہ کوئی نرم رہنما ہے اور نہ ہی سخت رہنما۔ ابو مرزوق کے مطابق ہم سب فیصلہ کرتے ہیں کہ ہمارے عوام اور تحریک کے مفاد میں کیا ہے۔

ابو مرزوق نے کہا کہ "السنوار اس جنگ کی مہارت سے قیادت کریں گے اور پوری دنیا اسے دیکھے گی۔ اسرائیلی حماس کی قیادت کو دوبارہ بنانے میں ناکام رہے ہیں”۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "السنوار اس بات کو یقینی بنانے کے خواہاں ہیں کہ قیادت شوریٰ، اجتماعی اور ادارہ جاتی ہے اور حماس کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی”۔

ابو مرزوق نے کہا کہ "حماس اپنے تمام محاذوں پر لڑ رہی ہے۔ جنگ ہماری جنگ ہےاور ہمارے شراکت دار اور اتحادی اس میں ہمارے ساتھ ہیں۔ ان کا ردعمل آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’نیتن یاہو خطے کو ایک علاقائی جنگ میں گھسیٹنا چاہتا ہے۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ ردعمل لامحالہ آئے گا‘‘۔

انھوں نے واضح کیا کہ اسماعیل ہنیہ کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے حماس کے تہران کے ساتھ رابطے ہیں مگراس پر رد عمل کا طریقہ خالصتاً ایرانی معاملہ ہے‘‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button