اسلامی تحریکیں

ثالث ممالک کی تجویز زیر غور ہے، اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، حماس

شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے منگل کی رات کہا ہے کہ اس کی قیادت ثالثوں کی طرف سے موصول ہونے والی تجویز کا بڑی قومی ذمہ داری کے ساتھ مطالعہ کر رہی ہے اور ضروری مشاورت مکمل کرنے کے بعد جلد از جلد اس پر اپنا ردعمل پیش کرے گی۔

ایک بیان میں تحریک حماس نے اپنے پختہ موقف کی توثیق کی کہ مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے لیے مستقل جنگ بندی، غزہ سے قابض اسرائیلی افواج کے مکمل انخلاء، قیدیوں کے تبادلے کا حقیقی معاہدہ، قابض ریاست کے ہاتھوں تباہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک سنجیدہ عمل کا آغاز، اور ناجائز محاصرے کو ختم کرنا چاہیے۔

اسی تناظر میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ حال ہی میں مصر کی طرف سے پیش کی گئی تجویز میں معاہدے کے پہلے ہفتے کے اندر قابض اسرائیل کے نصف قیدیوں کی رہائی شامل ہے، جس میں خوراک اور پناہ گاہ میں داخلے کے بدلے 45 دنوں کے لیے عارضی جنگ بندی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران اور امریکہ کے درمیان عمان میں بالواسطہ مذاکرات، تہران ٹائمز کے اہم انکشافات

حماس رہنما نے پیر کی شام الجزیرہ کو پریس بیانات میں مزید کہا کہ اس تجویز میں جنگ بندی کو آگے بڑھانے اور ملک میں امداد کی اجازت دینے کے لیے زندہ اور مردہ قیدیوں کو 45 دن کے اندر حوالے کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس کا مذاکراتی وفد اس بات پر حیران تھا کہ مصر کی طرف سے پیش کی گئی تجویز میں مزاحمت کے اسلحہ کو ترک کرنے سے متعلق ایک واضح شق شامل تھی۔

تحریک حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ "مصر نے ہمیں آگاہ کیا کہ مزاحمت کے تخفیف اسلحہ پر بات چیت کیے بغیر جنگ بند کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوگا”۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حماس نے مصر کو آگاہ کیا کہ مزاحمتی ہتھیاروں کے معاملے پر بحث مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، کیونکہ یہ ہمارے فلسطینی عوام کا بنیادی حق ہے جس پر بحث نہیں کی جاتی”۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حماس نے مصر کو آگاہ کیا کہ کسی بھی معاہدے کا گیٹ وے جنگ کا خاتمہ اور قابض اسرائیل کا انخلاء ہے نہ کہ ہتھیار۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button