غزہ میں گھر گھر بھوک کے ڈیرے، نصف آبادی قحط کی زد میں، اقوام متحدہ
شیعہ نیوز: اقوام متحدہ نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی معطل ہونے اور اسرائیلی پابندیوں کی وجہ لاکھوں افراد کی زندگیاں بھوک کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔
محصور غزہ کی پٹی نہ صرف مسلسل اسرائیلی حملوں اور بے گھر ہونے، موت اور تباہی کی بدترین شکل سے دوچار ہے بلکہ قحط کے خطرے کا شکار ہونے والی ہے۔ نو ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے آغاز کے بعد سےغزہ کے تمام علاقے کی آبادی کو قحط کے بدترین اور ناقابل بیان خطرے کا سامنا ہے۔
انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی انیشیٹو (آئی پی سی) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب تک لڑائی جاری رہے گی غزہ کی پٹی میں قحط کا خطرہ شدید سے شدید تر ہوتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں : میرے خاندان کو نشانہ بنانے سے ہمارا موقف نہیں بدلے گا، اسماعیل ھنیہ
رپورٹ میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ پٹی میں انسانی امداد کے داخلے پر پابندیاں اب بھی برقرار ہیں۔
رپورٹ جس کی ایک کاپی رائیٹرز نے منگل کوشائع کی ہے میں کہا گیا ہے کہ پانچ لاکھ سے زیادہ افراد یا غزہ کی آبادی کا پانچواں حصہ تباہ کن، انتہائی خطرناک خوراک کے عدم تحفظ کی سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کا حالیہ راستہ خطرناک اور بڑی حد تک غیر مستحکم ہے۔غزہ کو جو امداد پہنچ رہی ہے وہ اس کی آبادی کے لیے ’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘ کے مترادف ہے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب 9 ماہ سے محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ میں شدت آتی جا رہی ہے۔
غزہ پراسرائیل کی نو ماہ سے جاری جنگ میں اب تک 37 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو ختم کرنے اور 130 یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ جاری رکھے گی۔
اسرائیل نے جنگ کے خاتمے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی پٹی کے انتظام کے بارے میں اب تک کی کسی بھی تجویز کو بھی مسترد کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ساتھ مل کر جون کے اوائل میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ اگر جنگ نہ روکی گئی تو جولائی کے وسط تک غزہ میں دس لاکھ سے زائد افراد بھوک اور موت کا شکار ہو جائیں گے۔