مضامینہفتہ کی اہم خبریں

امام مہدی (عج) آنحضور(ص) کی عترت اورحضرت فاطمہ (س) کی اولاد سے ہوں گے

حضرت امام مہدی (عج) كا اسم گرامي محمد اور كنيت ابو القاسم ہے آپ پيغمبر اسلام (ص) كے ہم نام اور ہم كنيت ہيں۔

امام مہدی (عج) كے القاب : مھدي ، منتظر ، حجت ، صاحب ، صاحب الامر ، صاحب الزّمان ، قائم ، قائم آل محمّد ، خاتم الاوصياء ، خلف الصّالح ، منتقم اور ثائر ہيں ۔ امام زمان (عج) گيارہويں امام حضرت امام حسن عسكري (ع) كے فرزند ہيں اور آپ كي والدہ كا نام نرجس ہے۔

امام مہدی (عج) كي والدہ كے دوسرے نام بھي ذكر ہوئے ہيں جيسے : صيقل ، ريحانہ ، سوسن ، حكيمہ ، اور ملكہ ۔

آنحضرت (ع) كي والدہ روم كے پادشاہ يشوعا كي بيٹي تھيں جو روم كے ساتھ جنگ كے دوران مسلمانوں كے ہاتھوں قيد ہوئيں اور بلا فاصلہ بغداد ميں لائي گئيں اور دسويں امام حضرت علي النقي (ع) نے ان كو خريدنےكيلئے پہلے سے ہي ايک معتبر شخص كو معين كر ركھا تھا جس نے ان كو خريد كر امام (ع) كے پاس پہنچا ديا اور امام علي نقي عليہ السلام نے انكواپني ہمشيرہ حكيمہ خاتون كي تحويل ميں دے ديا اور تھوڑي ہي مدت ميں احكام اور معارف ديني سيكھ كر مكتب اھل بيت (ع) كي ايک شايستہ اور صالح خاتون بن گئيں اس كے بعد امام حسن عسكري (ع) كے ساتھ آپكا عقد ہوگيا ۔

امام زمان (عج) كي جائے پيدائش سامراء ہے جو اس زمانے ميں ” سر من راي ” كہلاتا تھا امام زمان (عج) امام حسن عسكري (ع) كے گھر ميں سري طور پر پيدا ہوئے ۔

مؤرخین کا اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت ۱۵ شعبان ۲۵۵ ھجری یوم جمعہ بوقت طلوع فجرواقع ہوئی ہے جیسا کہ بعض علماءٴ کا کہنا ہے کہ ولادت کا سن ۲۵۶ ھج اور ما دہ ٴ تاریخ نور ہے یعنی آپ شب برات کے اختتام پر بوقت صبح صادق عالم ظھور وشہود میں تشریف لائے ہیں ۔
اسي لئے شيعہ اس دن عيد مناتے ہيں اور اس نعمت عظمي الہي كے شكرانے كے طور پر جشن اور خوشياں مناتے ہيں اور اپنے آپ كو آنحضرت (ع) كے ظہور كيلئے آمادہ اورتيار كرتے ہيں ۔

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی پھوپھی جناب حکیمہ خاتون کا بیان ہے کہ ایک روز میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے پاس گئی تو آپ نے فرمایا کہ اے پھوپھی آپ آج ہمارے ہی گھر میں قیام کریں کیونکہ خداوندعالم مجھے آج ایک وارث عطافرمائے گا ۔ میں نے کہاکہ یہ فرزند کس کے بطن سے ہوگا ۔آپ نے فرمایا: بطن نرجس سے متولد ہوگا ،جناب حکیمہ نے کہا :بیٹے!میں تونرجس میں کچھ بھی حمل کے آثارنہیں پاتی،امام نے فرمایاکہ اے پھوپھی نرجس کی مثال مادرموسی جیسی ہے جس طرح حضرت موسی کاحمل ولادت کے وقت سے پہلے ظاہرنہیں ہوا ۔اسی طرح میرے فرزند کا حمل بھی بروقت ظاہرہوگا غرضکہ میں امام کے فرمانے سے اس شب وہیں قیام کیا جب آدھی رات گذرگئی تومیں اٹھی اورنمازتہجدمیں مشغول ہوگئی اورنرجس بھی اٹھ کرنمازتہجدپڑھنے لگی ۔ اس کے بعدمیرے دل میں یہ خیال گزراکہ صبح قریب ہے اورامام حسن عسکری علیہ السلام نے جوکہاتھا وہ ابھی تک ظاہرنہیں ہوا ، اس خیال کے دل میں آتے ہی امام علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آوازدی :اے پھوپھی جلدی نہ کیجئے ،حجت خداکے ظہورکا وقت بالکل قریب ہے یہ سن کرمیں نرجس کے حجرہ کی طرف پلٹی ،نرجس مجھے راستے ہی میں ملیں ، مگران کی حالت اس وقت متغیرتھی ،وہ لرزہ براندام تھیں اوران کا ساراجسم کانپ رہاتھا ،میں نے یہ دیکھ کران کواپنے سینے سے لپٹالیا ،اورسورہ قل ھواللہ ،اناانزلنا و آیة الکرسی پڑھ کران پردم کیا بطن مادرسے بچے کی آواز آنے لگی ،یعنی میں جوکچھ پڑھتی تھی ،بچہ بھی بطن مادرمیں وہی کچھ پڑھتا تھا اس کے بعد میں نے دیکھا کہ تمام حجرہ روشن ومنورہوگیا ۔ اب جومیں دیکھتی ہوں تو ایک مولود مسعود زمین پرسجدہ میں پڑاہوا ہے میں نے بچہ کواٹھالیا حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے حجرہ سے آواز دی اے پھوپھی ! میرے فرزند کو میرے پاس لائیے میں لے گئی آپ نے اسے اپنی گود میں بٹھالیا ، اوراپنی زبان بچے کے منہ میں دےدی اورکہا کہ اے فرزند !خدا کے حکم سے کچھ بات کرو ،بچے نے اس آٓیت:” بسم اللہ الرحمن الرحیم ونرید ان نمن علی الذین استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین ” کی تلاوت کی ، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ احسان کریں ان لوگوں پرجوزمین پرکمزورکردئیے گئے ہیں اور ان کوامام بنائیں اورانھیں کوروئے زمین کاوارث قراردیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button