اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

عمران خان کا تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا سرپرائز اعلان

شیعہ نیوز: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، معاشی حالات پہلے ہی بُرے ہیں، توڑ پھوڑ شروع ہوگئی تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے، ہم ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، اسلام آباد نہیں جائیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ تمام اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کرتے ہیں۔ بار بار سنتے ہیں کہ سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں کہ سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں، جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے۔ یہ میرا پاکستان اور میری فوج ہے، چاہتا ہوں کہ میری فوج مضبوط ہو، ہمیں اپنی طاقتور فوج پر فخر ہے۔ راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ سب سے اتنا انتظار کرنے پر معذرت چاہتا ہوں، پیغام آرہے تھے کہ کئی قافلے راستوں میں موجود تھے۔

جب لاہور سے نکل رہا تھا تو مجھے کہا گیا کہ سفر کرنا مشکل ہوگا، مجھے کہا گیا کہ ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کو خطرہ ہے، تین مجرموں نے پوری سازش کرکے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کریں گے۔ کوئی شک نہیں کہ میرے لیے سفر کرنا بڑا مشکل تھا، نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ موت کو بڑے قریب سے دیکھا۔ جب نیچے گرا تو میرے سر کے اوپر سے گولیاں چلیں، نوجوانوں اپنے ایمان کو مضبوط کرو، اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کینٹینر پر بارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو، سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپ کو آزاد کرو، خوف بڑے انسان کو چھوٹا اور غلام بنا دیتا ہے۔

خوف کی وجہ سے کوفیوں نے حضرت امام حسین ؑ کی مدد نہیں کی
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ کوفہ کے لوگوں کو پتہ تھا کہ حضرت امام حسینؑ راہ حق پر کھڑے ہیں، یزید کے خوف کی وجہ سے کوفہ کے لوگوں نے حضرت امام حسینؑ کی مدد نہیں کی، دنیا کا سب سے بڑا سانحہ ہوا، 26 سال سے انہوں نے میری کردار کشی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا، اس ملک میں کتنے وزیراعظم آئے اور گئے، کیا ان کے لیے اتنے لوگ باہر نکلے، مطلب عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے، طاقتور لوگ اپنے نچلے لوگوں سے غلط کام کرواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف آزاد انسان ہی بڑے کام کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں، ان کی پرواز نہیں ہوتی۔ مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میں اس لیے آپ کے پاس آیا ہوں، آپ آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، آج قوم کے پاس دو راستے ہیں، ایک طرف نعمت، عظمت، دوسری طرف تباہی، غلامی، ذلت کا راستہ ہے۔

مولانا رومیؒ نے کہا تھا کہ جب اللہ نے تمہیں پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہو، پاکستانیوں چیونٹیوں کی طرح رینگنا ہمارا مستقبل نہیں۔ پہلے چور کہا گیا، اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگر ہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان اگر ایک عظیم ملک نہیں بنا تو کبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اور جنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا، جس میں انصاف نہ ہو، اللہ کا حکم ہے کہ میرے نبی کے راستے پر چلو، اللہ نے یہ حکم انسانوں کی بہتری کے لیے دیا۔ مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف قائم کیا گیا، مدینہ کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔

دو خاندانوں نے ملک کو مضبوط نہیں ہونے دیا
عمران خان نے مزید کہا کہ 3 مجرموں نے سازش کرکے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، غریب ممالک میں انصاف نہیں ہے، زرداری، نواز شریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں، پکڑے نہیں جاتے۔ یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کرکے باہر لے جاتے ہیں، پاکستان میں امیر اور غریب کا فرق بڑھتا جا رہا ہے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں، ملک میں مارشل لا قانون توڑ کر لگایا جاتا تھا، ان دو خاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدار میں آکر اداروں کو کمزور کیا، پاکستانیوں سمجھ جاؤ ملک میں بیماری ایک ہے کہ انصاف نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ کیا وجہ تھی کہ ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔

جب ہم نے 2018ء میں اقتدار سنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10 سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4 گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا، لیکن ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاؤن کرنے کا کہا، میں نے کہا چھابڑی والا، دہاڑی دار مزدور طبقے کا کیا بنے گا؟ لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے معیشت کو بچایا، دنیا نے ہمارے احساس پروگرام کو سراہا، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، 17 سال بعد پہلی دفعہ انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دور میں گروتھ ریٹ چھ فیصد پر ترقی کر رہی تھی، ہم نے تو ملک کو اٹھا دیا تھا، ہمارے دور میں کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی، ہمارے دور میں ملک ترقی کر رہا تھا، ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو 10 لاکھ مفت علاج کی سہولت دی۔

افسوس ہے کہ جنکے پاس طاقت تھی، وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہماری حکومت میں 50 سال بعد ڈیم بننا شروع ہوئے، موسمیاتی تبدیلی پر واحد ہماری جماعت جس نے یہ کام کیا، آج سوال پوچھتا ہوں، کیا جرم تھا جو بیرونی سازش کے ساتھ مل کر ہماری حکومت گرائی، ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقتوروں کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی، نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، نیب والے کہتے تھے کہ کیس سارے تیار تھے، لیکن حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہر میٹنگ میں کہا تھا کہ بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیئے، مجھے میسج آتا تھا، اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے، جن کے پاس طاقت تھی، وہ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے۔ آپ نے دیکھ لیا کہ ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگر سازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پر اربوں روپے کے کیسز تھے، باری باری این آر او دیا گیا۔

سائفر کو فیک بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے
انہوں نے کہا کہ پہلے حکمرانوں نے پرویز مشرف سے این آر او لیا تھا، انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا، بار بار سنتے ہیں کہ سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں کہ سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں، جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لو نے اسد مجید کو کہا کہ اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفر کے اندر نہیں تھا، جو نیشنل سکیورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سکیورٹی کونسل نے کہا کہ ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفر ڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے کہ ایک چھوٹا سا افسر کسی کو ایسے دھمکی دے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ 7 ماہ میں جو کچھ ہوا، عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7 ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17 سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دور میں ریکارڈ 32 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں 6 ہزار 1500 ارب ٹیکس اکٹھا کیا گیا۔

ہمارے دور میں مہنگائی 14 فیصد اور آج 45 فیصد مہنگائی ہے، سات ماہ میں مہنگائی کے 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، پٹرول، آٹا، گھی، بجلی، دالوں کی 100 فیصد قیمتیں بڑھ چکی ہیں، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240 ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے، انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا، ہمارے دورمیں زراعت ترقی اور آج چاول، گنے، کپاس کی کم پیداوار ہوئی ہے، آج پاکستان کے قرضوں کا رسک 100 فیصد سے بھی زائد ہوچکا ہے، ہمارے دور میں قرضوں کا رسک صرف 5 فیصد تھا، سروے کے مطابق 88 فیصد سرمایہ کاروں کے مطابق حکومت کی سمت درست نہیں، ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈر بن گیا، اسمبلی بھی ختم ہوگئی، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسز معاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے، انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جا رہے ہیں، اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دو راستے ہیں، اگر چپ کرکے ناانصافی کو تسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔

موجودہ حکومت میں صحافیوں کو دھمکیاں دی گئیں
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج انہوں نے بُرے لوگوں کو اوپر بٹھا کر امربالمعروف کو ختم کر دیا، ہمارے دور میں نوجوانوں کو ایک امید نظر آرہی تھی۔ 25 مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا، ساجد بخاری اور ان کا بیٹا ملنے آیا تو انہوں نے بتایا رات کو تین بجے زبردستی پولیس گھر میں داخل ہوئی، اس کے بیٹے نے تسلیم کیا، گولی چلائی لیکن اس پر 5 ماہ ظلم کیا گیا، سوال پوچھتا ہوں، جن کی ذمہ داری ہے، کیا وہ لوگ سوئے ہوئے تھے، کسی نے کچھ نہیں کیا، ڈرٹی ہیری کے دور میں ظلم ہوا، صحافیوں کو دھمکیاں دی گئیں، ایاز امیر، سمیع ابراہیم، معید پیرزادہ، ارشد شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا، کبھی ایسا نہیں دیکھا، ان صحافیوں کا قصور میرا موقف پیش کرنا تھا، میڈیا ہاوسز کو دھمکیاں دی گئیں، سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا، شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کرکے تشدد کیا گیا، سب کو پتہ ہے کہ ارشد شریف کیوں ملک چھوڑ کر گیا۔

انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کو قتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹر کی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا کہ نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندر سے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھر یہ کہیں گے کہ کسی مذہبی جنونی نے قتل کر دیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتہ تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا، اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا، اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہوگئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا، ہماری آواز سننے کے بجائے الٹا ہمارے خلاف ڈرانے، توڑنے، دھمکانے کے حربے استعمال کیے گئے، پچھلے 7 ماہ میں جو سلوک ہوا، ایسے لگا کوئی ملک دشمن ہوں، میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

طاقتور قانون کے نیچے نہ آنے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، ادارہ ترقی تب کرتا ہے، جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ مشرقی پاکستان کے دوران پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا اور ملک ٹوٹ گیا، ہم نے مشرقی پاکستان سے نہیں سیکھا، آج ہمارے خلاف سب حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، پنجاب میں ہماری حکومت ہے اور پولیس بے بس ہے، اپنی حکومت ہونے کے باوجود سابق وزیراعظم اپنی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا، پولیس والا کہتا ہے کہ مجھے عہدے سے ہٹا دیں، ایف آئی آر درج نہیں کرسکتا، طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے، تب تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

یہ میرا پاکستان اور میری فوج ہے، میں چاہتا ہوں کہ میری فوج مضبوط ہو، اگر فوج مضبوط نہیں ہوگی تو دوسرے مسلم ممالک کا حال دیکھ لیں، ہمیں اپنی طاقتور فوج پر فخر ہے، اپنی عدلیہ اور فوج پر تعمیری تنقید کرتا ہوں، وہ پاکستانی نہیں، جو پیسہ لوٹ کر باہر بھاگ جائے، یہ سیاست دان نہیں غیر ملکی قبضہ گروپ ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ کبھی کسی اور ملک کا پاسپورٹ لینے کا نہیں سوچا، چاہتا ہوں کہ ملک حقیقی طور پر آزاد ہو، خون کے آخری قطرے تک اپنے ملک کے لیے لڑوں گا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ لوگ گواہی دیں گے، آخری گیند تک میں لڑتا رہا، تاریخ لکھی جا رہی ہے، غلام قوم کا کوئی مستقبل نہیں ہے، آزادی کوئی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دیتا لڑنا پڑتا ہے، آزادی کے لیے زنجیروں کو توڑنا پڑتا ہے، آزادی کوئی دیتا نہیں، چھیننی پڑتی ہے، عام آدمی کو تھانہ، کچہری کی سیاست میں الجھایا گیا، جب ملک میں انصاف ہوگا تو تھانہ، کچہری اور قبضہ گروپس ختم ہو جائیں گے، ملک کا سابق وزیراعظم ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا عام آدمی کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا۔

اعظم سواتی کا جرم ایک ٹویٹ کرنا تھا، پتہ نہیں کون اس ملک کا فرعون تھا، جو اس پر اتنا تشدد کیا گیا، کسی مہذب معاشرے میں ایسا سلوک نہیں ہوتا۔ مغرب والے آج مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چل رہے ہیں، سندھ کے اندر بیچارے غریب، ہاریوں پر ایسا ظلم دنیا میں کہیں نہیں دیکھا، زرداری مافیا سندھ میں ظلم کر رہا ہے، بیچارے لوگ بے بس ہیں، ہمارے ملک میں ہر کمزور طبقہ بے بس ہے، جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے، تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی، لانگ مارچ میں ہم نے ان سے الیکشن کی تاریخ مانگنا تھی، سروے کے مطابق 75 فیصد پاکستانی ملک میں الیکشن چاہتے ہیں، جب تک سیاسی استحکام نہیں آتا، تب تک معاشی استحکام نہیں آسکتا، ہم اس لیے لانگ مارچ لیکر آئے تھے، ان پر اور اداروں پر الیکشن کا پریشر ڈالیں، چوروں کے ٹولے کو بھی پتہ ہے، الیکشن کے علاوہ راستہ نہیں، ان کا مسئلہ اور ہے، لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے، مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں، ملک دیوالیہ ہو جائے، زرداری، نواز شریف کو کوئی مسئلہ نہیں، ملک میں فیکٹریاں بند، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ڈیزل، بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہے، ملک کے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی انڈسٹریز بند ہو رہی ہے اور ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، ان پر آج پریشر ڈالنے آیا تھا، سوائے الیکشن کے کوئی راستہ نہیں، بڑے بڑے طاقتور فیصلہ کرنے والوں کو بھی بتا رہا ہوں، ملک ڈوب رہا ہے، جب معیشت گرتی ہے تو نیشنل سکیورٹی بھی کمزور ہوتی ہے، اپنی سیاست کے لیے نہیں آیا، جب بھی الیکشن ہوئے ہم ہی جییتں گے، ملک کو بچانے کے لیے الیکشن چاہتا ہوں، کیا آج ہم سیدھے اسلام آباد نکل جائیں؟ عوام کا سمندر ہے، لوگ ابھی بھی سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، اگر اسلام آباد جانے کا فیصلہ کر لیا تو یقین دلاتا ہوں تو یہ برداشت نہیں کرسکیں گے، جتنی مرضی پولیس جمع کر لیں لاکھوں لوگوں کو کوئی نہیں روک سکتا، میرے پاکستانیوں 26 سالہ سیاست کو آئین و قانون کے اندر کیا، میرے لیے7 ماہ میں بڑا آسان تھا، سری لنکا والے حالات پیدا کر دیتے۔

انتشار اور تھوڑ پھوڑ نہیں چاہتا، اسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم نے پُرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی، ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں، اگر توڑ پھوڑ شروع ہوگئی تو حالات مزید خراب ہو جائیں گے، اگر اسلام آباد گئے تو میرے ملک کا نقصان ہوگا، اب ہم نے اس نظام کا حصہ نہیں رہنا، تمام اسمبلیوں میں نہیں رہنا۔ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے، چور اپنے کیسز معاف کرا رہے ہیں۔ مجھے افسوس ہے کہ جو ان لوگوں کو این آر او دیتے ہیں، کیا انہیں خوف نہیں ہے، کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کو جواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز معاف اور آپ لوگ کیسے راتوں کو سوتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button