ایرانی نوجوان سائنس و ٹیکنالوجی کے افق کو وسیع تر کریں۔ خامنہ ای
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ انقلابی و اسلامی افکار کی بنیاد پر ایران کے لئے مفید سائنسی ترقی کا بھرپور امکان پایا جاتا ہے اور ایران کے ممتاز ذہانت اور علمی صلاحیت کے مالک نوجوانوں کو چاہئے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے افق کو وسیع تر کریں اور سائنس و ٹیکنالوجی کی انتہا تک پہنچنے اور اس کی سرحدوں کو وسیع تر کرنے کو اپنا نصب العین قرار دیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کے روز غیرمعمولی اور استثنائی ذہانت و صلاحیتوں کے مالک ایرانی نوجوانوں اور عالمی اولمپیاد میں تمغے حاصل کرنے والوں نیز والیبال کی جونیئر قومی ٹیم کے اراکین سے، کہ جنھوں نے والیبال میں عالمی چمپیئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا ہے ملاقات میں ان نوجوانوں کی فکری گہرائی ، دانشمندی اور عقلانیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ استثنائی صلاحیتوں اور غیرمعمولی استعداد کے حصول کا راستہ، ایک نہ ختم ہونے والا راستہ ہے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حالیہ ایک دو صدیوں میں قاچار اور پہلوی دور حکومت میں ایرانی قوم پر مسلط کی جانے والی پسماندگی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب کےبعد اور خاص طور سے حالیہ بیس برسوں کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں وسیع پیمانے پر جو کوششیں بروئے کار لائی گئیں اس کے باوجود ابھی بھی کافی حدتک پسماندگی باقی ہے اس لئے غیر معمولی ذہانت کے مالک نوجوان نسل کا اہم ترین فریضہ، سائنس و ٹیکنالوجی کے راستے میں تیز رفتار کامیابی کے حصول کو جاری رکھتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی سرحدوں کا دائرہ مزید وسیع کرنا ہے ۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نینو ٹیکنالوجی میں ایران کے ممتاز مقام پر فائر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ اس وقت توقع کی جاتی ہے کہ استثنائی صلاحیتوں کے مالک ایرانی نوجوان اور بعد والی نسل، نینو کی طرح سیکڑوں دیگر اور ناشناختہ سائنسی اور جدید ٹیکنالوجی کو کشف کرے گی اور صرف سائنسی ترقی کا راستہ جاری رکھنے پر ہی اکتفا نہیں کرے گی ۔
ملاقات کے دوران ممتاز اور استثنائی ذہانت کے مالک نوجوانوں نے اپنے تمغے آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو ہدیہ کئے جس پرسید علی خامنہ ای نے ان نوجوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ تمغے ہدیہ کرنے کا یہ عمل، کسی ایک خاص شخص کے لئے نہیں ہے بلکہ قیادت کی ایک علامت کو یہ تمغے عطا کئے گئے ہیں اور میں ان تمغوں کو قبول کرتے ہوئے انھیں، ان پیارے اور منتخب وبرگزیدہ نوجوانوں کو واپس کردوں گا تاکہ یہ تمغے خود ان کے ہی پاس باقی رہیں۔