ایران کاتیسرا بحری آئل ٹینکر بھی وینزویلا کی حدود میں داخل ہوگیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وینزویلا کے لئے ایران سے روانہ ہونے والے پانچ بحری آئل ٹینکروں میں سے تیسرا بھی امریکہ کی پابندیوں کو روندتا ہوا وینزویلا کی سمندری حدود میں داخل ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کا تیسرا آئل ٹینکر بھی بحر اطلس کو عبور کرتا ہوا بحیرہ کارائیب میں داخل ہو گیا ہے۔ فارچون اور فارسٹ نامی ایران کے دو آئل ٹینکر پہلے ہی وینزویلا پہنچ چکے ہیں جنہیں بندرگاہ تک پہنچنے تک وینزویلا کی بحریہ کے جوانوں نے اسکورٹ کیا۔
فارچون اور فارسٹ نامی ایرانی آئل ٹینکر پیر کو وینزویلا کے آبی حدود میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے شمالی وینزویلا میں واقع صوبہ کارابوبو کی ایل پالیٹو ریفائنری کو ایندھن فراہم کرنا شروع کر دیا تھا۔ایران کی جانب سے وینزویلا کے لئے ایندھن کی ترسیل در حقیقت دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے باہمی سمجھوتوں اور سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے تناظر میں انجام پا رہی ہے۔اقتصادی امور میں وینزویلا کے صدر کے مشیر ایرانی آئل ٹینکروں کے ایل پالیتو بندرگاہ پر پہنچنے کے موقع پر ہونے والی تقریب میں موجود تھے اور انہوں نے ایران کی امداد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہایت خوشی ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ایران ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے اتحادی ونزوئیلا کی اقتصادی حمایت کے تناظر میں جبل الطارق اور آزاد آبی راستے سے پانچ آئل ٹینکروینزویلاکے لئے روانہ کئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ایران کے اس اقدام پر امریکی حکام بری طرح سیخ پا ہو گئے ہیں یہاں تک کہ واشنگٹن نے دھمکی دی تھی کہ وہ ایندھن لے جانے والے ایرانی آئل ٹینکروں کو وینزویلا پہنچنے سے روکنے کے لئے طاقت کا استعمال کریں گے۔اس سلسلے میں بحیرہ کارائیب میں امریکی جنگی بحری جہازوں کی تعداد بڑھ جانے کے بارے میں بھی رپورٹ ملی تھی جس کے بعد ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوترش کو ایک خط روانہ کر کے خبردار کیا تھا کہ امریکا کے اس اقدام سے عالمی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تہران نے انتباہ دیا تھا کہ وہ ایرانی آئل ٹینکروں کے لئے کسی طرح کی رکاوٹ پر سخت ردعمل دکھاتے ہوئے منہ توڑ جوابی کاروائی کرے گا۔ایران کی جانب سے وینزویلا کے لئے ایندھن کے حامل آئل ٹینکر روانہ کرنے سے ان دونوں ملکوں کے درمیان یکجہتی کا پتہ چلتا ہے اور ساتھ ہی اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ امریکی سازشوں اور دھمکیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے تعلق سے تہران اور کاراکاس، مشترکہ موقف رکھتے ہیں۔دوسری جانب اس سے یہ بھی بخوبی ثابت ہو جاتا ہے کہ ایران اور وینزویلا کے خلاف واشنگٹن کی تخریبی پالیسیاں بری طرح شکست سے دوچار جبکہ دونوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیاں بے اثر رہی ہیں اور ان سے امریکہ کو کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو پایا ہے۔ایران کے اس اقدام سے امریکہ کے انتہاپسند سیاستدانوں میں شدید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔