عراقی پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق میں جاری مظاہروں، مظاہرین کے مطالبات اور اصلاحات کے نفاذ کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے، پیر کو پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب کربلائے معلی اور بعض دیگر علاقوں سے تخریبی کارروائیوں کی خبریں ملی ہیں۔
عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی کی اپیل پر عوام کے مطالبات، مظاہروں کے تعلق سے ملک کے حالات اور ضروری اصلاحات کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس شروع ہوگیا ہے۔
دوسری طرف عراق میں عوام کے مظاہروں کی آڑ میں اغیار سے وابستہ عناصر کی تخریبی کارروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کربلائے معلی میں اتوار کی رات سیاسی جماعتوں کے دفاتر اور حکومتی مراکز پر نا معلوم افراد نے حملہ کئے ہیں۔اس دوران بصرہ پولس نے عراق میں عوامی مظاہروں کی آڑ میں رونما ہونے والے پر تشدد واقعات اور تخریبی کارروائیوں میں صیہونی حکومت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے کردار کی نشاندہی کی ہے۔
بصرہ پولیس نے کہاہے کہ صیہونی حکومت اور سعودی عرب نیز متحدہ عرب امارات سے وابستہ عناصر نے عراق میں امن و امان کو درہم برہم کرنے کے لئے بھر پور کوشش کی ہے۔
عراقی حزب اللہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ حالیہ تخریبی اقدامات میں امریکی اور صیہونی حکومتوں سے وابستہ عناصر کا ہاتھ رہا ہے کیونکہ واشنگٹن اور تل ابیب بغداد کی پالیسیوں سے برہم ہیں۔
عراق میں مظاہروں کا دوسرا دور شروع ہونے کے بعد نا معلوم مسلح افراد نے مختلف شہروں میں سیکورٹی دستوں اور حکومتی مراکز پر حملے کئے ہیں۔ عراقی حکام نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کا مقصد عراق میں فتنہ و فساد بپا کرنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عراق میں عوام نے بے روزگاری، بدعنوانی اور دیگر مسائل کے خلاف اربعین سے پہلے مظاہرے شروع کئے تھے جنہیں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سے وابستہ عناصر نے تشدد میں تبدیل کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔
عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی جانب سے عوام کے مطالبات تسلیم کئے جانے اور اصلاحات کے وعدے کے بعد مظاہروں کا یہ سلسلہ رک گیا تھا لیکن اربعین کے بعد عوام نے دوبارہ مظاہرے شروع کئے۔
مظاہرے شروع ہونے سے پہلے ہی عراقی حکومت نے عوام کے مطالبات کو برحق قرار دیتے ہوئے پر امن مظاہروں کی حمایت کا اعلان کیا لیکن اغیار سے وابستہ عناصر نے اس بار بھی عوام کے مظاہروں کو اغوا کرکے انہیں منحرف اور تشدد میں تبدیل کرنے کی بھر پور کوشش کی جس کے تحت مختلف شہروں میں سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
شواہد بتاتے ہیں کہ مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے میں پوری طرح امریکہ، اسرائیل اور سعودی حکومت سمیت عراقی عوام کی دشمن دیگر حکومتیں ملوث ہیں۔ اسی سلسلے میں حکومت عراق نے امریکہ اور سعودی عرب کے مختلف ٹی وی چینلوں کی سرگرمیوں پر پابندی لگادی ہے کیونکہ ان دونوں ملکوں کے ذرائع ابلاغ عامہ مسلسل غلط افواہیں پھیلانے، حقائق میں تحریف کرنے اور عوام کو اشتعال دلانے کی مہم چلارہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر عراق سے متعلق غلط خبروں اور افواہوں پر مشتمل اناسی فیصد پیغامات سعودی صارفین نے پوسٹ کئے ہیں۔