عراقی وزیر اعظم کا امریکی صدر کا ٹیلیفون سننے سے انکار
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیلیفون کا جواب نہیں دیا۔
اطلاعات کے مطابق عراق کے وزير اعظم عادل عبدالمہدی نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے ٹیلیفون کا جواب نہیں دیں گے ۔
دوسری طرف عراق سے دہشت گرد امریکی افواج کو نکالنے کے لئے قانونی عمل شروع ہوچکا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے عراقی پارلیمنٹ سے امریکی فوجیوں کو نکالنے کا بل پاس ہونے کے بعد عراق کو پابندیوں کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ امریکی فوجی اسی وقت نکلیں گے جب عراق امریکی فضائیہ کا اڈہ قائم کرنے پر خرچ ہونے والی رقم ادا کر دے گا۔
عراق کے کارگزار وزیراعظم نے کہا ہے کہ عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا بل پارلیمنٹ سے پاس ہوگیا ہے۔
عراق کے کارگزار وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا کہ عراقی حکام مختلف اداروں میں عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے بارے میں پارلیمنٹ کے بل کو نافذ کرنےکے لئے قانونی اور عملی مراحل کے لئے دستاویز تیار کررہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے عراق سے امریکی فوج کے انخلا کے بارے میں عراقی پارلیمنٹ کے بل پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگین اورٹیگس نے ایک بیان میں عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عراقی حکام سے کہا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان سیکورٹی اور اقتصادی تعلقات کی اہمیت پر توجہ دیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کے ردعمل میں عراق پر شدید ترین پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ وہ اسی وقت امریکی فوج نکالیں گے جب عراق امریکی فضائیہ کا اڈہ قائم کرنے پر خرچ ہونے والی رقم ادا کردے گا ۔
ٹرمپ نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکہ نے عراق کے اندر ایک بہت ہی مہنگی قیمت والا ایئربیس تعمیر کیا ہے کہا ہے کہ ہم عراق سے اسی صورت میں نکلیں گے جب عراقی حکومت ہمیں اس ایئربیس پر خرچ ہونے والی خطیر رقم لوٹا دے گی ۔
ٹرمپ کا اشارہ عراق کے شمالی شہر بلد کے قریب واقع ایئر بیس کی جانب ہے یہ ایئربیس بغداد سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔