عراقی وزیر اعظم کا اصلاحات کے ذریعے اقتصادی مسائل حل کرنے کااعلان
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بغداد سے موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراقی دارالحکومت میں امن قائم ہوگیا ہے اور وہ سبھی شاہراہیں جنہیں مظاہرین نے بند کردیا تھا ، کھل گئی ہیں ۔
اسی کے ساتھ عراق کے وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ حکومت اصلاحات کے ذریعے ملک کے تمام معاشی اور اقتصادی مسائل کو حل کرے گی ۔
عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے سن دو ہزار بیس کے بجٹ کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے بعد کہا کہ حکومت ایسا بجٹ بنانے کی کوشش کررہی ہے جس سے ملک کے اقتصادی مسائل کے حل میں مدد ملے ۔
انھوں نے کہا کہ نان پیٹرولیئم ذرائع سے ملک کی آمدنی بڑھانا، ان کی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
انھوں نے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت ملک کی تمام مالی اور معاشی مشکلات کو منصفانہ طور پر حل کرنے کے لئے سنجیدگی کے ساتھ اصلاحات انجام دے گی۔
دوسری طرف عراق کی مسلح افواج کے سربراہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ تخریبی کارروائیاں انجام دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات صادر کئے جاچکے ہیں عبدالکریم خلف نے اعلان کیا کہ مسلح افواج کے سربراہ کے حکم کے مطابق عوامی مظاہروں کے دوران مواصلاتی شاہراہوں کو بند کرنے والوں اور تخریبی کاررائیاں انجام دینے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔
اس فرمان کے صادر ہونے کے بعد عراقی فوج کی بغداد کمان کے سربراہ جنرل قیس المحمداوی نے بتایا کہ دارالحکومت کی وہ سبھی شاہراہیں جو مظاہرین نے بند کردی تھیں، کھل گئی ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ بغداد کی سبھی سڑکیں اور مواصلاتی شاہراہیں کھلی ہوئی ہیں اور کوئی بھی سڑک بند نہیں ہے جس سے شہریوں کی رفت و آمد میں خلل پڑے ۔
یاد رہے کہ عراق کے بعض شہروں میں عوام نے بے روزگاری، بدعنوانی اور دیگر مسائل کے خلاف پر امن مظاہرے شروع کئے تھے لیکن اغیار سے وابستہ عناصر نے ان مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے ۔
عراقی ذرائع کا کہنا ہےکہ عوام کے پر امن مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کرنے میں عراقی عوام کے دشمنوں، امریکہ، اسرائیل اور رجعت پسند عرب حکومتوں سے وابستہ انحرافی گروہوں کا ہاتھ تھا۔
عراقی عوام کے مظاہروں کو بلوے میں تبدیل کرنے میں اغیار سے وابستہ جن گروہوں نے بنیادی کردار ادا کیا ہے ، ان میں سابق بعث پارٹی کی باقیات اور الصرخیہ نیز الیمانی گمراہ گروہوں کے نام لئے جاسکتے ہیں ۔
الصرخیہ انحرافی گروہ کا سرغنہ محمود الصرخی ہے جس کو اس کے بہت سے ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا ہے۔محمود الصرخی مرجع ہونے کا دعویدار ہے اور سعودی عرب کا العربیہ ٹی وی اس کو شیعوں کی روایتی دینی قیادت کے مخالف کے عنوان سے پیش کرتا ہے۔
عراقی عوام کے پر امن مظاہروں کے دوران تشدد اور بلوے کی کارروائیوں میں الیمانی انحرافی گروہ نے بھی بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ یہ گروہ عراقی ڈکٹیٹر صدام کی آمریت کے آخری برسوں میں تشکیل پایا تھا ۔ اس گروہ کو شیعہ مراجع تقلید اور شیعہ فرقے کے مسلمات اور تہذیب و ثقافت کی مخالفت کا مشن سونپا گیا تھا ۔
ان تین گروہوں، یعنی صدام کی بعث پارٹی کی باقیات، الصرخیہ اور الیمانی گروہوں کےساتھ ہی داعشی عناصر بھی عراقی عوام کے پرامن مظاہروں کے دوران تشدد، بلوے نیز سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
یہ سبھی عناصر بالخصوص صدام کی بعث پارٹی کی باقیات، الصرخیہ اور الیمانی گروہ عراق میں سعودی عرب، امریکہ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے سفارتخانوں سے وابستہ ہیں اور انہیں کے احکام پر عمل کرتے ہیں ۔